امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ امریکا کے پاس یمن ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا سے نمٹنے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔
انہوں نے فلپائن کے دورے کے موقع پر صحافیوں کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن حوثیوں کو مستقل بنیادوں پر دہشت گرد تنظیم قرار دینے پرغور کر رہا ہے۔
انہوں نے حوثی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران سے اپنا تعلق ختم کریں اور ہمسایہ ممالک پر حملوں کا سلسلہ کریں۔
امریکی عہدیدار نے حوثی گروپ کو مذاکرات میں ناکام رہنے اور یمن میں تنازع کو مزید الجھانے کا ذمہ دار قرار دیا۔انہوںنے مزید کہا کہ واشنگٹن صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
اوبرائن نے کہا کہ حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کی مدت کے دوران ان کے ایجنڈے پر ہوگ ا۔
قابل ذکر ہے کہ مقامی میڈیا نے کچھ دن پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اگلے جنوری میں صدر کے عہدے سے رخصت ہونے سے قبل حوثی باغیوں کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس گروپ کے خلاف یہ کارروائی اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ اس کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مشرقی وسطی میں ایران کا مقابلہ کرنے کے تناظر میں ٹرمپ انتظامیہ حوثیوں کو جلد از جلد دہشت گرد گروہ قرار دے کر اسے بلیک لسٹ کرے گی۔ ماہرین کا کہناہے کہ موجودہ امریکی حکومت ایران پر زیادہ سے زیادہ دبائو ڈالنے کی پالیسی کے تحت مشرق وسطیٰ میں ایران کے پراکسیوں کو بھی بلیک لسٹ کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ایجنسیاں کوشش کررہی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کو حوثیوں کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے باز رکھا جائے مگر امریکی انتظامیہ ایران کے ساتھ تجارتی ، سیاسی یا کسی بھی نوعیت کے تعلقات قائم کرنے والوں کے خلاف سخت پالیسی پرعمل پیرا ہے جس میں لچک کی کوئی گنجائش نہیں۔