سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام خط میں یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کوجدہ میں سعودی آرامکو کے پیٹرولیم مصنوعات کے اسٹیشن پر حملے کی ذمے دار قراردیا ہے۔
اقوام متحدہ میں متعیّن سعودی سفیرعبداللہ المعلمی نے منگل کے روز سلامتی کونسل کے نام ایک خط لکھا ہے۔اس میں انھوں نے کہا کہ ’’اپنی حکومت کی ہدایت پرمیں جدہ میں تیل کی مصنوعات کے ایک تقسیمی اسٹیشن پر دہشت گردی کے حملے کے بارے میں لکھ رہاہوں۔یہ پتا چل چکا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا دہشت گردی کے اس حملے کی ذمے دار ہے۔‘‘
سعودی عرب کی وزارتِ توانائی کے ایک عہدہ دار نے سوموار کو بتایا تھا کہ جدہ کے شمال میں واقع پیٹرولیم مصنوعات کے تقسیم کار اسٹیشن کے ایک فیول ٹینک میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی۔
عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ حوثیوں کے داغے گئے ایک راکٹ کے ٹینک پر لگنے سے یہ دھماکا ہوا تھا۔سعودی آرامکو کے ایک عہدہ دار نے یہ اطلاع دی ہے کہ جدہ کے شمال میں واقع پلانٹ کے تیرہ ٹینکوں میں سے ایک اس وقت فعال نہیں رہا ہے۔
عبداللہ المعلمی نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ ’’سعودی عرب اور یمن میں عوام کے خلاف حوثی ملیشیا نے دہشت گردی کی کارروائیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔یہ اس کی سخت گیرآئیڈیالوجی کا بھی ثبوت ہیں۔وہ اس طرح کی کارروائیوں کے ذریعے یمن میں جاری بحران کے جامع سیاسی حل کو نقصان پہنچا رہی ہے اور وہ علاقائی اور عالمی کشیدگی کو بڑھاوا دینے کا سبب بن رہی ہے۔‘‘
سعودی سفیر نے خط میں مملکت کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زوردیا ہے کہ وہ اس ملیشیا سے عالمی توانائی کی سلامتی، یمن میں عالمی ادارے کے تحت جاری سیاسی عمل اور علاقائی سکیورٹی کو لاحق خطرات سے تحفظ مہیا کرے۔‘‘
انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ’’سعودی عرب عالمی قانون کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا کرے گا اور وہ اپنی علاقائی سالمیت اور شہریوں کو اس طرح کے دہشت گردی کے حملوں سےتحفظ مہیا کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔‘‘
واضح رہے کہ گذشتہ سال کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کو بیسیوں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ان میں گذشتہ سال ستمبر میں سعودی آرامکو کی بقیق اور ہجرہ خریص میں واقع دو تنصیبات پر تباہ کن ڈرون اور میزائل حملے بھی شامل ہیں۔ان حملوں کے نتیجے میں سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار نصف تک کم ہوگئی تھی۔
یمنی حوثیوں نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن امریکا کا کہنا تھا کہ کروزمیزائل ایران کی طرف سے آئے تھے۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران نے بقیق اور ہجرہ خریص میں واقع تیل تنصیبات پرحملوں کے لیے قریباً ایک درجن کروز میزائل داغے تھے اور بیس سے زیادہ ڈرونز چھوڑے تھے۔ان کے ٹکرانے سے ان دونوں تنصیبات میں آگ لگ گئی تھی۔