امریکا میں ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر اور سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے رکن ٹیڈ کروز نے رواں ہفتے اس قانون کا مسودہ دوبارہ پیش کیا ہے جس میں کالعدم تنظیم الاخوان المسلمین کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مسودے میں وزارت خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے اپنا اختیار استعمال کرے۔
یہ اقدام وزارت خارجہ سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کانگرس میں اس حوالے سے ایک رپورٹ پیش کرے کہ آیا الاخوان المسلمین تنظیم کی دہشت گرد جماعت کے طور پر درجہ بندی کے لیے قانونی معیارات پورے ہو رہے ہیں۔ قانون کے مسودے کو پیش کرنے میں سینیٹر ٹیڈ کروز کے ساتھ سینیٹر جم اینہوف، سینیٹر وارن جونسن اور سینیٹر پیٹ روبرٹس شامل ہیں۔
ٹیڈ کروز نے قانون کا مسودہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے اس قانون کو دوبارہ متعارف کراتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے۔ اس طرح شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ مضبوط ہو گی۔ موجودہ انتظامیہ دہشت گردی کا واضح طور پر نام لے کر اس کے پھیلاؤ کو روکنے کی جنگ لڑ رہی ہے جو قابل تعریف ہے"۔
کروز کا مزید کہنا تھا کہ "عرب دنیا میں ہمارے کئی قریب ترین حلیفوں نے طویل عرصے سے الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم مان لیا ہے۔ ایسی تنظیم جو پورے مشرق وسطی میں انارکی پھیلانے کے لیے کوشاں ہے۔ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کروں گا تا کہ دہشت گردی کی فنڈنگ کرنے والی جماعتوں کے خلاف اقدامات کیے جائیں"۔
اس حوالے سے سینیٹر اینہوف نے کہا کہ "مصر میں الاخوان المسلمین کی تاسیس کے وقت سے ہی اس کی ذیلی تنظیموں کا معمول رہا ہے کہ مسیحیوں ، یہودیوں اور دیگر غیر مسلموں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا اور اشتعال انگیزی پھیلائیں۔ اسی طرح ان شدت پسندوں کی سپورٹ کی گئی جن کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے سائے میں آج ہم دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف متحرک ہیں"۔
سینیٹر ٹیڈ کروز نے الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے لیے پہلی مرتبہ 2015ء میں قانون کا مسودہ پیش کیا تھا۔ اس کے بعد 2017ء میں اسے دوبارہ پیش کیا گیا اور اب 2020ء کے اختتام سے قبل ایک بار پھر یہ سینیٹ میں پیش کیا گیا ہے۔