حوثی باغیوں کی عدالتوں سے 150 قیدیوں کو موت کی سزائیں سنائی گئیں: رپورٹ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یمن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی نام نہاد فوجی عدالتون سے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران 150 سیاسی مخالفین کو موت کے گھاٹ اتارنے کا حکم دیا گیا۔ اس وحشیانہ سزا کا مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو دبائو میں لانا اورانہیں خوف زدہ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ملنے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی انصاف کے معیارات، عالمی قوانین اور بین الاقوامی برادری کے دبائو کو مسترد کرتے ہوئے حوثی باغیوں نے اپنی من مانی کرتے ہوئے ڈیڑھ سو سیاسی مخالفین کو تختہ دار پر لٹکانے کے احکامات صادر کیے۔

Advertisement

انسانی حقوق گروپ کی طرف سے'سزائے موت' کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعا میں قائم حوثیوں‌ کے خصوصی فوج داری عدالتوں میں ہونے والے فیصلوں میں 150 سیاسی مخالفین کو موت کی سزائیں سنائی گئیں۔ ان میں بعض بہائی فرقے کے حوثی مخالف عناصر بھی شامل ہیں جنہیں جبری طوران کے گھروں اور علاقوں سے بے دخل کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق گروپ کے مطابق حوثیوں کی فوج داری عدالتوں کی طرف سے دی گئی سزائوں میں زیادہ تر محض نمائشی نوعیت کی ہیں کیونکہ ان سزائوں کے ملزمان گرفتار نہیں اور نہ ہی انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان میں بعض ہمن کے اعلیٰ عہددار بھی شامل ہیں جن میں صدر عبد ربہ منصور ھادی، ارکان پارلیمنٹ، دانشور، صحافی،سماجی کارکن، فوجی افسران اور عام شہری شامل ہیں۔ سزا پانے والوں میں اسما العمیسی نامی ایک خاتون سماجی رہ نما بھی شامل ہیں جنہیں حوثیوں نے 'دہشت گرد' قرار دے کرپابند سلاسل کررکھا ہے اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں