یونان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق یونان کا اس بات پر اصرار ہے کہ یورپی سربراہ اجلاس کے اختتامی بیان میں ترکی کے ساتھ زیادہ شدید موقف اختیار کیا جائے۔ اجلاس آج جمعرات اور جمعے کے روز برسلز میں ہو رہا ہے۔ اجلاس میں یورپی سربراہان انقرہ پر پابندیوں کے عندیے کے بیچ ،،، ترکی کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کو زیر بحث لائیں گے۔ اس کی وجہ ترکی کا مشرق وسطی میں اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ برتاؤ ہے۔
اس سے قبل یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس نے نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ یورپی یونین کے دباؤ کے بغیر ترکی خطے میں اپنی کارستانیوں کو نہیں بدلے گا۔ انہوں واضح کیا انقرہ کے برتاؤ میں تبدیلی کے بعد مکالمہ ممکن ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز یورپی یونین کی جانب سے آئندہ پابندیوں کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی بحیرہ روم میں اپنے حقوق رکھتا ہے اور وہ ان حقوق کا دفاع کرے گا۔ اس کے باوجود ایردوآن نے بات چیت کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
تاہم ایک یورپی سفارت کار نے جمعرات کے روز باور کرایا ہے کہ ترکی کے ساتھ بات چیت کی خواہش کا یہ مطلب انقرہ کی اشتعال انگیزی کو نظر انداز کر دینا نہیں ہے۔ سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ ترکی کے برتاؤ نے یورپی یونین کی یک جہتی کو مضبوط کر دیا ہے۔
دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے مشیر کا کہنا ہے کہ ترکی مغربی اتحاد کا حصہ ہے اور وہ یورپی یونین میں داخل ہونا چاہتا ہے۔ صدارتی مشیر نے انقرہ کی جانب سے اس اندیشے کا اظہار کیا کہ ترکی پر کسی بھی قسم کی یورپی پابندیوں کے برعکس نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی بحیرہ روم کے مشرق میں کسی بھی ملک کے ساتھ عسکری تصادم کا خواہاں نہیں ہے۔
یورپی یونین میں خارجہ امور کے اعلی نمائندے جوزف بوریل نے چند روز قبل بتایا تھا کہ ترکی نے اپنی پالیسیوں میں بنا کسی تبدیلی کے بحیرہ روم میں کھدائی کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔