امریکا نے ایران کی سراغرسانی کی وزارت کے دو عہدے داروں پر سوموار کے روزپابندیاں عاید کردی ہیں۔
امریکا کی وزارتِ خزانہ کی ویب گاہ کے مطابق ایران کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی وزارت سے وابستہ دوافراد محمد باصری اور احمد خزاعی کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں ایران پر بدستور دباؤ جاری رکھا ہوا ہے اور ان کی انتظامیہ ہر چوتھے پانچویں روز ایران کے سرکاری عہدے داروں یا شخصیات یا اس کے اداروں کے خلاف پابندیاں عاید کررہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ ہفتے ایران کے خصوصی ایلچی برائے یمنی حوثی حسن ایرلو اور شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑائی کے لیے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے والی ایرانی جامعہ پر پابندیاں عاید کی تھیں۔اس ایرانی جامعہ نے غیرملکی جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے لیے دنیا بھر میں پچاس مراکز قائم کررکھے ہیں۔
امریکا کے محکمہ خارجہ کے مطابق حسن ایرلو ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک مسلح کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے رکن ہیں۔انھیں حال ہی میں یمن میں حوثی ملیشیا کے لیے پاسداران انقلاب کا رابطہ کار مقرر کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’پاسداران انقلاب کی القدس فورس نے ایرلو کو یمن میں بھیج کر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ حوثیوں کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔اس طرح ایران یمن میں جاری تنازع کے مذاکرات کے ذریعے کسی حل تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مزید پیچیدگی کا شکار کرنا چاہتا ہے۔‘‘
محکمہ خارجہ نے ایران کی المصطفیٰ بین الاقوامی یونیورسٹی پر بھی نئی پابندیاں عاید کی تھیں۔وہ القدس فورس کی غیرملکی جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کی کاوشوں میں سہولت کار کا کردار ادا کررہی تھی۔اس جامعہ نے شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں گذشتہ برسوں کے دوران میں سیکڑوں غیرملکی جنگجوؤں کو بھرتی کیا تھا۔
محکمہ خارجہ کے مطابق اس جامعہ کی دنیا بھر میں پچاس سے زیادہ شاخیں ہیں۔اس کے لاتعداد طلبہ شام میں لڑتے ہوئے ہلاک ہوچکے ہیں۔پاسداران انقلاب نے المصطفیٰ بین الاقوامی جامعہ میں زیر تعلیم لاتعداد پاکستانی اور افغان طلبہ کو بھرتی کیا ہے۔وہ شام میں القدس فورس کی تشکیل کردہ زینبیون بریگیڈ اور فاطمیون ڈویژن میں شامل ہوکر لڑتے رہے ہیں۔ان دونوں ملیشیاؤں پر محکمہ خارجہ پہلے ہی انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں پابندیاں عاید کرچکا ہے۔