ترکی کی ایک عدلت نے صحافی جان دندار کو ان کی عدم موجودگی میں جاسوسی اور ایک مسلح دہشت گرد تنظیم کی معاونت کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر ساڑھے ستائیس سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
ان کے وکلاء نے بدھ کو عدالت کے اس حکم کی اطلاع دی ہے اور اس فیصلہ کو سیاسی قرار دیا ہے۔جان دندار ترک روزنامہ جمہوریت کے سابق ایڈیٹر انچیف ہیں۔انھیں اور ان کے ایک ساتھی ایردم گل کو 2016ء میں ترک انٹیلی جنس کی ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں پانچ، پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس ویڈیو میں ترک انٹیلی جنس کے اہلکار ٹرکوں کے ذریعے ہتھیار شام منتقل کررہے تھے۔بعد میں انھیں جیل سے ضمانت پررہا کردیا گیا تھا۔
جان دندار اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔ انھیں ترکی میں واپسی کی صورت میں دہشت گردی اور فوج یا سیاسی جاسوسی کےجرم میں 35 سال تک قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
دندار کے وکلاء مقدمے کی حتمی سماعت کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ سیاسی فیصلے کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔
جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے ترک عدالت کے فیصلے پر تنقید کی ہے اوراس کو ترکی میں آزادیِ صحافت کے لیے ایک بڑا دھچکا قراردیا ہے۔انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’صحافت کوئی جرم نہیں بلکہ معاشرے کے لیے ایک ناگزیر خدمت ہے۔بالخصوص جب یہ ارباب اقتدار کو آڑے ہاتھوں لیتی ہے تو یہ ایک ناگزیرخدمت بن جاتی ہے۔‘‘
ترک ایوان صدر کے ڈائریکٹر ابلاغیات فخرالدین آلدون کا کہنا ہے کہ دندار کی سزا سے اظہار رائے کی آزادی کی ہرگز بھی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔انھوں نے جرمن زبان میں ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ترکی یہ توقع کرتا ہے،اس کے شراکت دار عدالت کے فیصلے کو قبول کریں گے اور صحافی کو بے دخل کرکے (ہمارے) حوالے کردیں گے۔‘‘
ترک عدالت نے قبل ازیں اسی ماہ دندار کے وکلاء کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔انھوں نے مقدمے کی سماعت کرنے والے ججوں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ شفاف ٹرائل کو یقینی بنایا جاسکے لیکن ان کی درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔استنبول کی ایک عدالت نے دندار کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے اور ترکی میں ان کے تمام اثاثے ضبط کر لیے ہیں۔