ایران نواز ملیشیا صنعاء کو "حوثیانے" میں مصروف ہے: یمنی وزیر اطلاعات

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یمن میں حوثی ملیشیا کی جانب سے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں مختلف نوعیت کی خلاف ورزیوں اور کارستانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں ملک کے سماجی ڈھانچے پر کاری ضرب لگانا اور متعدد سیکٹروں کو "حوثیانے" کا عمل شامل ہے۔ یہ بات یمنی وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے جمعرات کے روز ایک بار پھر دہرائی ہے۔

اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں الاریانی نے باور کرایا کہ حوثی ملیشیا آبادیاتی ، سیاسی اور سماجی سطح پر تناسب میں تبدیلیاں لا کر یمن کو "حوثیانے" کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ پیش رفت یمنی عوام کی جانب سے حوثیوں کے فرقہ وارانہ منصوبے کو مسترد کر دینے ، ملک پر کنٹرول میں ناکام ہو جانے اور ہتھیاروں اور دہشت گردی کے زور پر لوگوں کو اپنے سامنے جھکانے میں ناکام رہنے کے بعد سامنے آ رہی ہے۔ یہ تمام کارستانیاں ایرانیوں کی منصوبہ بندی اور سپورٹ سے عمل میں آ رہی ہیں۔

Advertisement

اسی طرح یمنی وزیر نے بعض وڈیو کلپس جاری کیے ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حوثی ملیشیا کس طرح سے اسکولوں اور جامعات میں شدت پسندی پر مبنی اپنے افکار کو داخل کر رہی ہے۔

یمنی وزیر اطلاعات کے نزدیک یہ کوشش حوثی ملیشیا کی جانب سے انقلابی منصوبہ مسلط کرنے کا حصہ اور وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے تا کہ ایسی نظریاتی فوج تیار کی جا سکے جس کا مرجع تہران ہو۔ ساتھ ہی حوثی ملیشیا دارالحکومت صنعاء کے گرد ایک فرقہ وارانہ بیلٹ بنانا چاہتی ہے اور ریاست اور سماج میں سرائیت کرنا چاہتی ہے تا کہ ایران سے درآمد شدہ دہشت گرد سوچ کو پھیلایا جا سکے۔

الاریانی کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ ایرانی منصوبے اور اس کے حوثی آلہ کار کا راستہ روکنے کے لیے جاری معرکے میں قومی کوششوں کو متحد کیا جائے اور عالمی برادری کی خاموشی کے بیچ یمن کی شناخت کا دفاع کیا جائے۔

واضح رہے کہ متعدد رپورٹوں میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ حوثی ملیشیا نے صنعاء یونیورسٹی میں متعدد کلیات کے نام اپنے ہلاک ہونے والے ارکان کے ناموں پر رکھ دیے۔ اسی طرح مقامی ذرائع ابلاغ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حوثیوں نے متعدد تعلیمی نصابوں بالخصوص دارالحکومت میں مقررہ نصاب کو بدل ڈالنے پر کمر کس لی ہے۔ اس کا مقصد اپنے افکار اور سوچ کو سماجی نظام میں پیوست کرنا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں