غزہ کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کی سکیورٹی فورسز نے ایران کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر والا بینر پھاڑنے کی پاداش میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
قاسم سلیمانی کی پہلی برسی تین جنوری کو منائی جارہی ہے۔یہ دن قریب آنے پرغزہ میں حماس کے زیر اہتمام جگہ جگہ ان کی تصاویر والے بینرآویزاں کیے گئے ہیں لیکن عربوں اور فلسطینیوں نے اس فعل پر ناپسندیدگی پراظہار کیا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایک قاتل کو تقدس مآب شخصیت کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔
غزہ میں ماجدالمغربی نامی ایک فلسطینی نے قاسم سلیمانی کی تصویر والا ایک بینر پھاڑا ہے۔ان کے بھائی نے فیس بُک پر ایک پوسٹ میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور اس میں قاسم سلیمانی کو’’مجرم‘‘ قراردیا ہے۔
ماجد المغربی نے بدھ کو فیس بُک پر ایک پوسٹ میں اہلِ غزہ پر زوردیا تھا کہ وہ قاسم سلیمانی کی تصاویر والے بینر اتار پھینکیں۔اس کے بعد انھوں نے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔اس میں انھیں مقتول ایرانی جنرل کی تصاویر والا بینراُتار پھینک رہے تھے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق حماس نے منگل کے روز غزہ کی ساحلی شاہراہ پر قاسم سلیمانی کی تصویروالا ایک بڑا بینرآویزاں کیا تھا اور فوجی ڈرل کا بھی اہتمام کیا تھا۔
اہلِ غزہ نے شہر کے مختلف علاقوں میں آویزاں قاسم سلیمانی کی تصاویر والے بینر اور پوسٹر اُتار پھینکے ہیں۔ایک اورشخص نے بھی غزہ میں ان کے پوسٹر پھاڑے ہیں اورانھیں شامیوں اور عراقیوں کا قاتل قرار دیا ہے۔