باحجاب خواتین کے متعلق ایردوآن کے بیان پر اپوزیشن حلقوں میں غم و غصہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے دو روز قبل اپوزیشن کی باحجاب خواتین کے بارے میں دیے گئے بیان پر سیاسی اور دیگر حلقوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایردوآن نے اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر کمال قلیچ دار اولو پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہ اتھا کہ "آپ لوگ انہیں (کمال قلیچ دار اولو کو) ووٹ حاصل کرنے کے لیے بعض جگہاؤں پر دیکھ رہے ہیں جہاں بعض باحجاب خواتین فیشن ماڈلز کی طرح ان کے ساتھ موجود ہوتی ہیں۔ ان کے لیے اب کسی کو دھوکا دینا ممکن نہیں رہا ، اس کا زمانہ گزر گیا"۔

ترکی کے صدر کے اس بیان نے تنقید کا ایسا طوفان برپا کر دیا جو ابھی تک تھم نہیں سکا ہے۔

ڈیموکریٹک اینڈ پروگریس پارٹی کے سربراہ علی باباجان نے ایردوآن کے بیان کو لاپروائی پر مبنی قرار دیا۔ ہفتے کے روز اپنی ٹویٹ میں باباجان نے کہا کہ "صدر اور ان کے پیروکار سیاست دان لوگوں کو ان کی نسل، عقائد و نظریات، کپڑوں، زبان اور معاشی سطح کی بنیاد پر گردانتے ہیں"۔

اپوزیشن رہ نما کمال قلیچ دار اولو نے ایردوآن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حجاب پہننے والی خواتین سے معافی مانگیں۔ اولو نے ترکی کے چینل "خلق ٹی وی" سے گفتگو میں کہا کہ "ایردوآن تمام خواتین سے معذرت طلب کریں کوئی بھی عورت زینت کی غرض سے پیش کی جانے والی چیز نہیں بن سکتی"۔

ترکی میں اپوزیشن جماعت Good Party کی سربراہ میرال اکشنار نے ترک صدر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "عوام ایردوآن کی خراب ذہنیت سے بیزار ہو چکی ہے"۔ انہوں نے ہفتے کے روز ٹویٹ میں کہا کہ "گذشتہ برس ملک میں 386 خواتین کے قتل کر دیے جانے کے بعد آپ بنا کسی شرم کے خواتین کی توہین کرنے نکل پڑے ہیں۔ جائیے پہلے اپنے فرائض انجام دیجیے اور خواتین کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیے"۔

مقبول خبریں اہم خبریں