سعودی عرب میں محکمہ شہری امور کے سرکاری ترجمان محمد الجاسر کے مطابق مملکت میں 18 برس یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین جن کے پاس شناختی کارڈ موجود ہے وہ سرپرست کی اجازت کے بغیر اپنا نام تبدیل کر سکیں گی۔
البتہ 18 برس سے کم عمر خواتین کے لیے والدین کی موافقت لازم ہو گی خواہ یہ ان کی طرف سے تحریری صورت میں ہو یا پھر ایک کی جانب سے دوسرے کو مجاز بنانے کی صورت میں ہو۔
الجاسر کا کہنا ہے کہ نام کے پہلے حصے کی تبدیلی اور غلطیوں کی تصحیح کو اب طویل وقت درکار نہیں ہو گا۔ مزید یہ کہ خاندانی نام میں کمی بیشی مثلا "آل" یا "بن" کے اضافے یا حذف کرنے کی صورت میں خاندان کی جانب سے اجازت نامے کی ضرورت ہو گی۔
ترجمان کے مطابق دوسری مرتبہ نام تبدیل کرنے کی صورت میں اقدامات سخت ہوں گے اور تبدیلی کی وجہ بھی پیش کرنا ہو گی۔
-
سعودی عرب: کار ریس کے لیے خواتین کی ٹیم کی رجسٹریشن کا آغاز
سعودی عرب میں سنہ 2022ء کو ہونے والی کار اور موٹرسائیکل ریس کے مقابلے کے لیے مقامی سطح پر خواتین کی ٹیم کے چنائو کے لیے رجسٹریشن شروع کردی گئی ... بين الاقوامى -
سعودی عرب: خواتین کی پہلی فٹ بال لیگ کی کھلاڑیوں سے ملیے!
سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانے اور انھیں مختلف شعبوں میں ترقی کے مواقع مہیّا کرنے کے لیے حالیہ برسوں میں کیے گئے اقدامات کے اثرات سامنے آرہے ... ایڈیٹر کی پسند -
خواتین کو بااختیار بنانا سعودی عرب کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے:چیئرگروپ 20 ٹیم
خواتین کو بااختیار بنانا سعودی عرب کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے اور ویژن 2030ء کی اوّلین ترجیح ہے۔یہ بات الریاض میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس ... بين الاقوامى