سعودی وزیرخارجہ کا ماسکو میں روسی ہم منصب سے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

شام میں ایران کی گماشتہ ملیشیائیں اور یمن میں حمایت یافتہ حوثی باغی بحران کے حل میں حائل ہورہے ہیں: شہزادہ فیصل

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان جمعرات کو ماسکو پہنچے ہیں اور انھوں نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ امور اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے ٹویٹر پر اطلاع دی ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر مشترکہ روابط کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

Advertisement

دونوں وزرائے خارجہ نے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوزکانفرنس کی ہے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سعودی ، روسی شراکت داری کو دونوں ملکوں کے مفاد میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ہم نے شاہ سلمان کے روس اور صدر ولادی میر پوتین کے سعودی عرب کے تاریخی دورے کی بنیاد پر سرمایہ کاری کے فروغ ،ترقی اور ٹیکنیکل مہارت کے تبادلے کے بارے میں بات چیت کی ہے۔‘‘

سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ’’دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا سب سے اہم میدان تو اوپیک پلس کا پلیٹ فارم ہے۔اس نے کرونا وائرس سے متاثرہ 2020ء کے مشکل سال میں توانائی کی بین الاقوامی مارکیٹ کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس تعاون کی بدولت ہی عالمی اقتصادی نظام کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔‘‘

شہزادہ فیصل نے مشرقِ اوسط کے خطے میں ایران کی دراندازیوں کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کی گماشتہ ملیشیائیں شام میں جاری بحران کے حل کی راہ میں حائل ہورہی ہیں۔اسی طرح جنگ زدہ یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا امن کوششوں میں مزاحم ہورہی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں