S-400 میزائل سسٹم خریداری سے اجتناب’’مشکل فیصلہ‘‘ تھا: ترکی
’’امریکا سے فنی امور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے‘‘
ترکی کے وزیر دفاع خلوصی اکار کا کہنا ہے کہ ہم [ترکی] نے روسی ساختہ S-400 میزائل شکن دفاعی نظام خریداری روکنے کا فیصلہ ’’بہت مشکل‘‘ میں کیا ہے۔ تاہم ہمیں امید ہے کہ اس معاملے پر امریکا سے اختلافات پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ S-400 طرز کے میزائل شکن سسٹم کی دوسری قسط کی خریداری کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
امریکا نے گذشتہ مہینے ترکی کی ڈیفنس انڈسٹریز کمپلیکس اور اس کے سربراہ اسماعیل دمیر سمیت تین دیگر ملازمین پر S-400 میزائل شکن سسٹم خریدنے کی پاداش میں پابندی لگا دی تھی۔
خلوصی اکار نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس مقام پر پہنچ چکے تھے، وہاں سے واپس انتہائی مشکل تھی۔ ہم امریکا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پابندیوں جیسی دھمکی آمیز زبان استمعال کرنے سے باز رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مشکلات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکنکل لیول پر کام کر کے اس معاملے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ روسی دفاعی سسٹم کی خریداری ہماری ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنی من پسند شرائط کر نیٹو تنظیم کے کسی بھی رکن ملک سے یہ دفاعی نظام نہیں خرید سکا ہے۔ یاد رہے امریکا اور ترکی دونوں ہی نیٹو کے رکن ملک ہیں۔
امریکا S-400 دفاعی میزائل سسٹم کو اپنے جدید ترین F-35 طرز کے لڑاکا طیاروں اور نیٹو کے دفاعی میزائل سسٹم کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، تاہم ترکی اس نقطہ نظر کو درست نہیں سمجھتا۔