میانمر میں روہنگیامسلم اقلیت کے دوعلاقوں میں دنیا میں انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش کا آج خاتمہ ہوگیا ہے۔میانمر کی شمالی ریاستوں راکھین اور چِن کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ 19ماہ سے انٹرنیٹ سروس بند تھی ۔میانمر میں کام کرنے والے ایک موبائل آپریٹر نے بدھ کو ان دونوں ریاستوں میں انٹرنیٹ کی بحالی کی اطلاع دی ہے۔
راکھین اور چِن میں جون 2019ء میں آنگ سان سوچی کے زیر قیادت سول حکومت کے تحت محکمہ ٹیلکام نے ایک ہنگامی حکم کے ذریعے انٹرنیٹ سروس معطل کردی تھی۔
میانمر میں سوموار کو فوج نے آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کی جگہ خود اقتدار سنبھال لیا تھا۔اس کے بعد موبائل فون آپریٹر ٹیلی نار گروپ کا کہنا ہے کہ راکھین اور چِن کے آٹھ ٹاؤنز میں انٹرنیٹ کی سروس بحال کردی گئی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک عرصے سے انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے کوشاں تھا۔
ان دونوں ریاستوں کے متاثرہ مکینوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا سے دوبارہ رابطہ ہونے پر جشن منایا ہے۔ مونگڈا میں روہنگیا نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم شعبان کا کہنا تھا:’’اب ہمارا انٹرنیٹ بحال ہوا تو ہمیں ملک میں فوجی بغاوت کا پتا چلا ہے۔‘‘
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال انٹرنیٹ پر پابندیوں کی وجہ سے کرونا وائرس سے انسانی صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں آگہی کی مہم بھی نہیں چلائی جاسکی تھی۔