رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے میانمر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور فوجی لیڈروں پر زوردیا ہے کہ وہ اجتماعی اچھائی اور ’’جمہوری‘‘ ہم آہنگی کے لیے کام کریں۔
پوپ فرانسیس اتوار کوویٹی کن سٹی میں سینٹ پیٹراسکوائر میں اپنے جھروکے سے دعائیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’وہ میانمر کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور انھیں اس پر گہری تشویش لاحق ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ان کڑے حالات میں، مَیں میانمر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں اور انھیں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔‘‘
پوپ فرانسیس نے مزید کہا کہ ’’میری یہ دعا ہے،اس ملک میں جو لوگ ذمے دارعہدوں پر فائز ہیں،وہ اجتماعی اچھائی کے لیے مخلصانہ طور پر آمادگی کا اظہار کریں،جمہوری بقائے باہمی اور ہم آہنگی کے لیے سماجی انصاف اور قومی استحکام کو فروغ دیں۔‘‘
ادھر میانمر میں آج ہزاروں افراد نے یکم فروری کو فوج کی حکومت مخالف بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور فوجی جنتا سے منتخب لیڈر آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔2007ء میں سیفرون انقلاب کے بعد میانمر میں یہ سب سے بڑے احتجاجی مظاہرہ تھے۔
میانمر کی فوج کے سربراہ سینیر جنرل مِن آنگ ایچ لینگ نے گذشتہ سوموار کو اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور نوبل امن انعام یافتہ منتخب لیڈر آنگ سان سوچی کے زیر قیادت حکومت کو چلتا کیا تھا۔ فوج نے ان کی کابینہ میں شامل 24 وزراء اور نائب وزراء کو برطرف کردیا تھا۔
فوجی جنتا نے حکومت کو ہٹانے کے بعد ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی تھی اور آنگ سان سوچی سمیت حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کو حراست میں لے لیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے میانمر میں منتخب حکومت کو ہٹانے کی مذمت کی ہے اور فوج سے سوچی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کامطالبہ کیا ہے۔