ری پبلکنز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش ناکام بنا دی
سات ری پبلکن ارکان نے بھی ٹرمپ کو سزا سنانے کے حق میں ووٹ دیا تھا
امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی دوسری کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ سابق صدر پر امریکی دارالحکومت میں کیپیٹل ہل پر چھ جنوری کو ہونے والے حملے کے ذمہ داروں کو اکسانے کا الزام تھا۔ مواخذے کی مقدمے کو سینیٹ کے دو تہائی اراکین کی حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔
ہفتے کے روز ایک سو نشستوں والی امریکی سینیٹ میں اس معاملے پر ہونے والی رائے شماری کا نتیجہ 57 کے مقابلے میں 43 رہا۔۔سینیٹ کے پچاس ری پبلکن اراکین میں سے سات نے ڈیمو کریٹک پارٹی کے پچاس اراکین کے موقف کی حمایت کی۔ تاہم یہ تعداد صدر ٹرمپ کو چھ جنوری کے واقعات کے لئے ذمہ دار ٹہرانے کے لئے درکار دوتہائی ووٹوں سے کم تھی۔
ہفتے کی صبح امریکی سینیٹ میں سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کے مقدمے میں گواہان کو طلب کرنے کے معاملے پر رائے شماری ہوئی تھی لیکن پھر یہ طے پایا تھا کہ گواہان کو طلب نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل گواہان کو طلب کرنے پر رائے شماری کروانے کا ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا تھا. اور خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پانچ روز تک جاری رہنے والے مواخذے کے مقدمے کی کارروائی ابھی مزید جاری رہے گی۔
سابق صدر کے وکلا کے دلائل کے مطابق کیپٹل ہل پر حملے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ وکلا کے مطابق سابق صدر کو 6 جنوری کے واقعات کے لیے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد موردِ الزام ٹھیرانا غیر قانونی ہے۔
جمعے کو ان کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ پر یہ الزام کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل حملے کے لیے اکسایا تھا۔ درست نہیں ہے اور یہ کہ مواخذے کی کارروائی سیاسی مقاصد کے لیے کی جا رہی ہے۔ غیر قانونی طور پر انہیں نشانہ بنانے کے لیے یہ کارروائی ہو رہی ہے۔
جمعے کو سابق صدر کی دفاعی ٹیم کے دلائل سننے کے بعد سینیٹرز نے استغاثہ اور دفاعی وکلا سے سوالات کا سیشن کیا۔