امریکی وزارت خارجہ کی علاقائی ترجمان جیرالڈن گریفتھس نے باور کرایا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے میں کیے جانے والے وعدوں کی عدم پاسداری کے سبب واشنگٹن اس سمجھوتے میں واپسی سے کوسوں دور ہے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکا کی عسکری شراکت داری مستقل اور مضبوط ہے۔ امریکا مملکت کی جانب سے اپنی سرزمین کے دفاع کے سلسلے میں کیے جانے والے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
اتوار کی شب العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گریفتھس کا کہنا تھا کہ امریکا خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے تا کہ امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
المتحدثة الإقليمية باسم الخارجية الأميركية جيرالدين جريفيث لـ #العربية: سنعمل مع #السعودية لتحسين قدراتها الدفاعية pic.twitter.com/UU2uW8Eq8U
— ا لـ ـعـ ـر بـ ـيـ ـة (@AlArabiya) February 14, 2021
انہوں نے کہا کہ یمن میں بحران کا حل عسکری طور سے نہیں ہو گا۔ یمن کے بحران کے سیاسی حل کے واسطے واشنگٹن سعودی عرب کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے باور کرایا تھا کہ مشرق وسطی میں اس کے پاس ایسی فورسز ہیں جو ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کی قدرت رکھتی ہیں۔
واشنگٹن میں جمعے کے روز صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پینٹاگان کے ترجمان نے کہا کہ "جیسا کہ صدر (جو بائیڈن) یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم ایران کو پھر سے جوہری معاہدے پر عمل درامد کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں.. اسی طرح وزیر دفاع (لائڈ اوسٹن) بھی یہ باور کرا چکے ہیں کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کر لیے تو مشرق وسطی کا کوئی بھی مسئلہ حل کرنا آسان نہیں ہو گا"۔
ترجمان نے زور دیا کہ امریکی انتظامیہ کا موقف اس حوالے سے واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایران یہ صلاحیت حاصل کرے۔