بائیڈن انتظامیہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفارتکاروں کی نقل وحرکت پر عاید پابندی کو ہٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔ نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے یہ اقدام ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے درجہ حرارت میں کمی لانے کےلئے اٹھایا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا "انتظامیہ کی جانب سے یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ سفارتکاری کی راہ میں عاید رکاوٹوں کو ہٹایا جاسکے۔ سفارتکاروں پر امریکا کے اندر سفر پر پابندیاں مثبت نتائج نہیں لا سکتی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر سخت دبائو ڈالنے کے لئے 2019ء میں ایرانی سفارتکاروں کو نیویارک میں موجود اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے گرد چند کلومیٹر علاقے تک محدود کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ پر بھی یہی پابندیاں عاید کی گئی تھیں جس کی وجہ سے وہ اقوام متحدہ میں دورے کے موقع پر اپنے ایک دوست کی نیویارک میں عیادت کے لئے نہیں جاسکے۔
امریکی وزارت خارجہ کے عہدیدار کے مطابق ایرانی سفارتکاروں کو یہ پابندیاں اٹھانے کے بعد بھی انہیں سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ امریکا کے ساتھ کمزور تعلقات والے ممالک جیسے شمالی کوریا اور ایران کے سفارتکاروں کو اقوام متحدہ کے صدر دفتر سے 25 میل یا 40 کلومیٹر سے زیادہ دور جانے سے قبل اجازت لینا ہوتی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی اتنظامیہ نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ مل کر ایرانی حکام سے ملاقات کے لئے تیار ہے تاکہ سفارتی عمل کو ایک بار پھر سے شروع کیا جاسکے۔
-
امریکا نے اسرائیل کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت پر تیار ہے
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے پیشگی طور پر اسرائیل کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ جمعرات کے روز ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہونے کا اعلان کرنے ... مشرق وسطی -
سعودی ولی عہد اور امریکی وزیر دفاع کا رابطہ ، ایران کے غیر ذمے دارانہ برتاؤ پر بات چیت
پینٹاگان کے ترجمان جون کیربی کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے سعودی ولی عہد کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کی شام ... مشرق وسطی -
خلیج میں ہمارے حلیفوں کی سلامتی اہم ہے: واشنگٹن
امریکا اور اس کے اتحادیوں کا خلیج میں تعاون ہمیشہ جار رہے گا بين الاقوامى