چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پیش رفت "نازک نقطے" تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران پر سے پابندیوں کا اٹھانا جمود توڑنے کے لیے بنیادی امر ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وِنبِن نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ایران کے جوہری معاملے کے سلسلے میں موجودہ صورت حال نازک مرحلے سے گزر رہی ہے جہاں مواقع اور چیلنج موجود ہیں"۔
چینی ترجمان کا یہ بیان ایران کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات کے عالمی معائنے کی کارروائیوں کو سرکاری طور پر محدود کرنے کے آغاز کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ تہران کی اس کوشش کا مقصد یورپی ممالک اور امریکا پر دباؤ ڈالنا ہے تا کہ وہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لیں اور سال 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی طرف واپس لوٹیں۔
عالمی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی حیثیت سے چین بھی اس سمجھوتے میں ایک فریق ہے۔ یہ سمجھوتا "مشترکہ جامع عملی منصوبے" کے نام سے معروف ہے۔ چین کے ایران کے ساتھ دوستانہ اور قریبی اقتصادی تعلقات ہیں۔
-
ایران کے ساتھ معاہدے پراعتبار نہیں، تہران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے: نیتن یاھو
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہاہے کہ ان کا ملک ایران کی جارح اور انتہا پسند رجیم کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں ... مشرق وسطی -
ایران عرصہ دراز سے حوثی باغیوں کو اسلحہ سپلائی کررہا ہے: امریکا
یمن کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی پالیسی دو اہم محوروں تک محدود رہی ہے۔ پہلا محور یمنی عوام کی مدد اور دوسرا یمن میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ تاہم ... بين الاقوامى -
کیا ایران کے اربابِ اقتدارکی صفوں میں امریکا پردباؤبڑھانے کے معاملے پراتحاد پایا جاتا ہے؟
ایران نے پارلیمان کے منظور کردہ ایک قانون کے تحت جوہری توانائی کے عالمی ادارے(آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون محدودکردیا ہے اور اس کے معائنہ کاروں پر ... بين الاقوامى