امریکی صدر جو بائیڈن کی خاتون نائب کمالا ہیرس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں ایران کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ نائب صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ کمالا کا نیتن یاہو کے ساتھ پہلا رابطہ ہے۔
جمعے کے روز وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق کمالا نے خطے میں ایرانی برتاؤ کو خطر ناک قرار دیا۔ ان کا اشارہ خطے کے متعدد ممالک میں عدم استحکام کے لیے تہران کا اپنی ہمنوا ملیشیاؤں کے استعمال کی جانب تھا۔ ان ممالک میں عراق، یمن اور شام شامل ہیں۔
کمالا نے واضح کیا کہ واشنگٹن اسرائیل کے امن کے حوالے سے ثابت قدم ہے۔
اس سے قبل ایک سابقہ بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ ایران کے معاملے بالخصوص جوہری معاہدے کے مسئلے سے نمٹنے کے طریقہ کار کے حوالے سے ان کے اپنے دوست "جو بائیڈن کے ساتھ اختلافات ہیں۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی عدم پاسداری سے پیچھے نہیں ہٹتا ہے تو اس پر سخت ترین پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھنا بہتر ہو گا جب کہ بائیڈن انتظامیہ اس دم توڑتے معاہدے میں پھر سے جان ڈالنے کے لیے کوشاں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم 5 برس سے زیادہ عرصہ قبل مغربی ممالک اور تہران کے درمیان جوہری معاہدہ طے پانے کے سخت مخالف تھے۔ انہوں نے مئی 2018ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس معاہدے سے علاحدگی کے فیصلے کو سراہا تھا۔
دو روز قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے باور کرایا تھا کہ ایران کے ساتھ نمٹنے کے حوالے سے ان کے ملک کا موقف واضح اور دوٹوک ہے۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ جوہری معاہدے میں مذکور تمام پاسداریوں کی جانب تہران کی واپسی سے قبل ایران پر سے پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔
بلنکن کے مطابق ایران غلط سمت بڑھ رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ "جوہری پاسداریوں کی جانب واپسی کے لیے ایران کو ابھی ایک طویل راستہ طے کرنا ہے"۔