بھارت میں انسداد دہشت گردی کی مرکزی ایجنسی نے دارالحکومت نئی دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ہونے والے دھماکے کے حوالے سے مشتبہ عناصر کی فہرست جاری کی ہے۔ یہ دھماکے کا واقعہ جنوری کے اواخر میں پیش آیا تھا۔
بھارتی اخبار HINDUSTAN TIMES کے مطابق مذکورہ ایجنسی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس ہے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مجرموں نے دانستہ طور پر جعلی برقی علامات چھوڑیں جن سے الزامات کا رخ داعش تنظیم کی جانب ہو سکے۔
تاہم انسداد دہشت گردی کی بھارتی ایجنسی نے واضح کیا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے واضح اشاریے ہیں کہ یہ دھماکا ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غیر مرتب جنگ کا حصہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں استعمال کیا جانے والا بم زیادہ طاقت ور نہ تھا اور نہ اس کارروائی میں انسانوں کو ہدف بنایا گیا۔ یہ شاید اس لیے تھا کہ ایرانی ،،، بھارت جیسے دوست ملک کے مد مقابل آنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے ساتھ مربوط جماعت "جیش ہند" اس دھماکے کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔
بھارتی اخبار India Today نے بھارتی پولیس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نئی دہلی میں سفارت خانے کے سامنے دھماکے کے مقام سے ایک تحریری پیغام ملا ہے۔ اسرائیلی سفیر کے نام اس پیغام میں قاسم سلیمانی اور محسن فخری کا نام موجود ہے۔ اخبار کے مطابق شواہد سے اس بات کا شبہ ہوتا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔
یاد رہے کہ جنوری کے اواخر میں ہونے والے اس دھماکے میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر کھڑی تین گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔ واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خیز مواد ایک پلاسٹک کی تھیلی میں رکھ کر سفارت خانے کے نزدیک درخت پر لٹکا دیا گیا تھا۔