ترکی عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا خواہاں: ذرائع

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی اور عرب ممالک کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات چلے آ رہے ہیں یہاں تک کہ مصر جیسے بڑے عرب اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات بھی تعطل کا شکار ہیں۔ دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ممالک اور ترکی کے درمیان اختلافات کی برف پگھل رہی ہے اور ترکی عرب ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔

العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلوں نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی نے مصر سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کرنے کی درخواست دہرائی ہے۔

Advertisement

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی نے اپنا ایک سفارتی وفد اور سیکیورٹی اہلکاروں کو بات چیت کے لیے قاہرہ بھیجنے کی تیاری شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ مصری حکام کے ساتھ قبرصی اور یونانی عہدیداروں کی موجودگی میں بات چیت کی تجویز پیش کی ہے۔

دوسری طرف مصر نے زور دیا ہے کہ ترکی لیبیا کی قومی وفاق حکومت کے ساتھ طے پائے معاہدے معطل کرے۔ اسی طرح قاہرہ کا مطالبہ ہے کہ انقرہ لیبیا سے اپنی فوج واپس بلائے اور لیبیا میں موجود اپنے فوجی اڈے ختم کرے تاکہ لیبیا میں جاری محاذ آرائی ختم کرنے کے لیے تعمیری بات چیت کی راہ ہموار ہوسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی لیبیا کی قومی وفاق حکومت کے ساتھ طے پائے معاہدے توڑنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ خاص طور پر وہ معاہدہ جس میں مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کی تلاش کے لیے کیا گیا معاہدہ ہے۔

ذرائع کے مطابق ترکی مصر سمیت دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ترک انٹیلی جنس چیف کو قاہرہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی، مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کے لیے ترکی کے معاہدے اور لیبیا سے فوج سے واپسی کے معاملات پر بات چیت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں