افغانستان: بارہ برس سے زیادہ عمر کی لڑکیوں پر گانے کی پابندی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

افغانستان کی حکومت نے ایک فرمان جاری کیا ہے کہ لڑکیوں کو صرف خواتین کی موجودگی والی تقریبات میں ہی گانے کی اجازت ہوگی۔

افغان حکومت کی اس پابندی کی سوشل میڈیا پر سخت مخالفت ہو رہی ہے اور بعض افراد اسے طالبان کی پالیسیوں کے عین مطابق قرار دے رہے ہیں۔

Advertisement

مقامی میڈیا کے مطابق اس فیصلے کے بعد مرد ٹیچروں کو اسکول میں پڑھنے والی لڑکیوں کو گانے کی تربیت دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

یہ خبر ایسے وقت آئی ہے جب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری مذاکرات کے نتیجے میں اقتدار پر ایک بار پھر طالبان کا کنٹرول ہو سکتا ہے۔

کابل سے نشر ہونے والے ایریانا نیوز کی طرف سے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے ایک خط کی نقل ٹوئٹر پر جاری کی گئی ہے جس کے مطابق بارہ برس سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو صرف ایسی تقریبات میں گانے کی اجازت ہوگی جہاں ”صرف اور صرف خواتین موجود ہوں۔“

وزارت تعلیم کی ایک ترجمان نجیبہ ارائین نے اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس فیصلے کا اطلاق تمام صوبوں پر ہوگا۔ نجیبہ ارائین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ طلبہ اور سر پرستوں کے مشورے کے بعد کیا گیا ہے۔

کابل کے ایک میڈیا ادارے ناؤ نیوز کے مطابق گانا سکھانے والے مرد ٹیچروں کو اسکول کی طالبات کو گانا سکھانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکول کے پرنسپل اس پابندی کو نافذ کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر ناپسندیدگی کا اظہار

اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سخت غصے اور ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لوگ حکومت کے اس فیصلے کا موازنہ طالبان کے نظریات سے کر رہے ہیں۔

بعض ٹوئٹر صارفین نے حکومت کے فیصلے پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے پرانی تصویریں اور ویڈیو شیئر کی ہیں جن میں نو عمر لڑکیاں رقص کرتی اور گاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں