وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور اسرائیل کے سینئر ذمے داران کے درمیان جمعرات کے روز دو طرفہ تزویراتی گروپ کے پہلے ورچوئل اجلاس میں ایران کے حوالے سے اندیشے زیر بحث آئے۔ اس معاملے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا موقف امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مختلف ہے۔
وائٹ ہاؤس کے زیر انتظام قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہارن کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون اور ان کے اسرائیلی ہم منصب میئر بن شبات نے دونوں ملکوں کے وفود کی سربراہی کی۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ "فریقین نے مشترکہ دل چسپی کے علاقائی سیکورٹی معاملات اور اندیشوں کے حوالے سے نقطہ ہائے نظر کا تبادلہ کیا جن میں ایران کا معاملہ بھی شامل ہے۔ اس موقع پر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کا اظہار کیا گیا تا کہ خطے کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے"۔
گذشتہ ماہ ایک اسرائیلی ذمے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل اس بات کی امید رکھتا ہے کہ ایرانی جوہری معاملے کے حوالے سے اختلاف کے سبب نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان ذاتی تناؤ سے گریز کیا جائے گا اور دونوں شخصیات اس حوالے سے بات چیت کو اپنے سینئر مشیروں کے سامنے پیش کر دیں گے۔
-
امریکا نے اسرائیل کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت پر تیار ہے
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے پیشگی طور پر اسرائیل کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ جمعرات کے روز ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہونے کا اعلان کرنے ... مشرق وسطی -
امریکا کی ایران کے جوہری معاہدے میں واپسی بہت بُرا فیصلہ ہوگا: اسرائیل
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایوو کوچاوی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دشمن ممالک کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیت بڑھا دی ہے۔ انہوں نے امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن ... مشرق وسطی -
امریکا اور ایران میں کشیدگی، اسرائیل ممکنہ حملے کی جوابی کارروائی کے لیے تیار
امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے واقعات کے بعد اسرائیلی فوج نے کسی بھی ممکنہ آپریشن کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ... مشرق وسطی