حوثی ملیشیا نے تارکینِ وطن کے حراستی مرکزمیں آتش زدگی اور44 ہلاکتوں کی تصدیق کردی
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بعد از خرابیِ بسیار یمنی دارالحکومت صنعاء میں تارکینِ وطن کے ایک حراستی مرکز میں آتش زدگی اور 44 افریقی باشندوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔
حوثی ملیشیا کے المسیرہ ٹیلی ویژن نے بدھ کوایک اعلیٰ عہدہ دار کا بیان جاری کیا ہے۔اس میں اس واقعہ کی پہلی مرتبہ باضابطہ طورپر تصدیق کی گئی ہے۔
چینل کے مطابق حوثی لیڈر حسین العزی نے کہا ہے کہ تمام 44 مقتولین تارکینِ وطن تھے۔اس واقعے میں 193 افراد زخمی ہوئے تھے۔ان میں سے زیادہ تر کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہےاور واقعے کی وجوہ کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے آتش زدگی کے اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔بعض اطلاعات کے مطابق حوثی ملیشیا نے اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کے اہلکاروں کو ان اسپتالوں میں جانےکی اجازت نہیں دی جہاں واقعے میں زخمی تارکینِ وطن زیرعلاج ہیں۔
انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ اور عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ حوثی فورسز نے 7مارچ 2021ء کو ایک حراستی مرکز پر بم داغا تھا۔اس کے نتیجے میں مرکز میں آگ لگ گئی تھی۔اس سے دسیوں افراد جھلس کر ہلاک یا زخمی ہوگئے تھے۔ان میں زیادہ ترایتھوپیائی تارکینِ وطن تھے۔
بعض عینی شاہدین اور اس حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے بتایا تھاکہ حوثیوں نے ایک گودام کو حراستی مرکز میں تبدیل کررکھا ہے۔وہاں کی ناگفتہ بہ صورت حال اور زیر حراست افراد سے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر حوثی محافظوں نے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے اور ان کے پھٹنے سے وہاں آگ لگی تھی۔
اقوام متحدہ کے اسپانسر ایک خصوصی طیارے کے ذریعے منگل کے روز یمن سے 160 افریقی تارکین وطن کو بیرون ملک منتقل کردیا گیا ہے۔عرب اتحاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یمن سے افریقی تارکین وطن کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ رابطے کے ذریعے پروازوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔‘‘
عرب اتحاد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حوثی ملیشیا نے صنعاء میں تارکین وطن کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔یمنی حکومت نے اس سنگین جُرم کی دوٹوک الفاظ میں شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ حوثی ملیشیا نے صنعاء میں اپنے زیرانتظام جیلوں اور حراستی مراکز میں قیدیوں اور تارکینِ وطن سے نارواسلوک جاری رکھا ہوا ہے۔