ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے ملکیتی ایک مال بردار جہاز پر بحیرۂ احمر میں حملہ کیا گیا ہے۔العربیہ نے منگل کے روز اپنے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایرانی جہاز پرایریٹریا کی آبی حدود میں حملہ کیا گیا ہے۔
فوری طورپر کسی گروپ یا ملک نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے لیکن ماضی میں ایران کے بحری جہازوں اورحساس تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں۔
اسرائیل کے ایک عسکری تجزیہ کار نے مارچ کے آخر میں کہا تھا کہ صہیونی فوج نے بحیرہ احمر میں مختلف مقامات پرایران کے تیل بردارٹینکروں کو اپنے حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔شام کی جنوبی ساحلی پٹی سے شمالی پٹی تک کے علاقے میں ایرانی جہازوں پر حملے کیے گئے ہیں لیکن دونوں ملکوں نے ان حملوں کے تعلق سے میڈیا کو کوئی بیانات جاری نہیں کیے ہیں۔ایران بالخصوص ان حملوں کی مشہوری نہیں چاہتا ہے کیونکہ اس طرح اس کی اپنی سبکی ہوتی ہے۔
امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ چند سال کے دوران میں ایرانی بحری جہازوں پر بارہ حملے کیے جاچکے ہیں۔اخبار نے امریکی اور اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے ان حملوں کا انکشاف کیا تھا۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’’2019ء کے آخرکے بعد سے اسرائیل نے بحیرہ احمر میں آبی سرنگوں سمیت مختلف ہتھیاروں سے ایرانی بحری جہازوں یا اس کا مال تجارت لے کرشام کی جانب جانے والے دوسرے ممالک کے بحری جہازوں کا نشانہ بنایا ہے۔ایران نے شام کے ساتھ تیل کی تجارت جاری رکھی ہوئی ہے۔اس نے خود پرعاید کردہ امریکی پابندیوں اور شام پر عاید کردہ بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہوئے کروڑوں بیرل تیل جنگ زدہ ملک کو بیچا ہے۔‘‘
ایرانی جہازوں پر حملوں کا الزام تو کسی ملک نے اپنے سر نہیں لیا ہے لیکن خود ایران پر خطے میں متعدد ممالک کے بحری جہازوں پر حملہ آور ہونے کے الزامات عاید کیے جاچکے ہیں۔فروری میں اسرائیل کے ایک مال بردار بحری جہاز میں پُراسرار حملے کے بعد دھماکا ہوا تھا۔
اسرائیلی وزیردفاع بینی گینز نے ابتدائی جائزے کی بنیاد پر کہا تھا کہ ایران اس دھماکے میں ملوّث ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
امریکی فوج نے 2019ء کے موسم گرما میں ایران پراہم بین الاقوامی تجارتی گذرگاہ آبنائے ہُرمز کے نزدیک دو آئیل ٹینکروں پر دھماکا خیز مواد سے حملے کا الزام عاید کیا تھا۔امریکا نے ایران پر سمندرمیں بعض دوسرے حملوں کا بھی الزام عاید کیا تھا۔اسی کوامارت فجیرہ کی بندرگاہ کے نزدیک چارآئیل ٹینکروں پر مقناطیسی بارودی سرنگوں سے دھماکوں کا ذمے دار قرار دیا گیا تھا۔ان تیل بردار بحری جہازوں میں سے دو سعودی عرب کے ملکیتی تھے۔