ترکی میں 2015ء سے 2019ء کے درمیان 3 ہزار سے زیادہ (3102) طلبہ کو اپنے حقوق کی پامالی کا سامنا کرنا پڑا۔ حقوق کی خلاف ورزیوں کا تعلق اظہار رائے، اکٹھا ہونے اور انجمنیں بنانے کی آزادی سے ہے۔ یہ بات انسانی حقوق کی تُرک فاؤنڈیشن کی جانب سے کچھ عرصہ قبل جاری ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے میں مختلف مختلف سرگرمیوں میں شرکت کے سبب 2077 طلبہ کو گرفتار کیا گیا اور ان میں 203 کو حراست میں رکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 152 طلبہ کو مجموعی طور پر 506 برس کی سزا سنائی گئی۔ علاوہ ازیں پولیس کی جانب سے تشدد اور شہریوں پر حملوں کے نتیجے میں 720 طلبہ زخمی ہوئے۔ سال 2015ء سے 2019ء کے درمیان اجتماعات اور مظاہروں میں شرکت کے دوران میں 23 طلبہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 658 طلبہ کے خلاف ان کی شہری اور سیاسی سرگرمیوں کے سبب سزا سنائی گئی۔ زخمی ہونے والے 720 طلبہ میں سے 252 کو ان کی یونیورسٹی کے کیمپس کے اندر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق طلبہ کے حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے انقرہ سرفہرست رہا۔ اس کے بعد استنبول، ازمیر، انطالیہ، اسکی شہیر، اضنہ، دیار بکر، مرسین، وان اور کوجالی کا نمبر ہے۔
-
اقوام متحدہ کا ترکی سے انسانی حقوق کے کارکنان پر سے دہشت گردی الزامات ختم کرنے کا مطالبہ
انسانی حقوق کے دفاع سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون نمائندہ میری لولر نے "ترکی میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے 11 افراد پر دہشت گردی کا ... بين الاقوامى -
ترکی سے صحافی کی بے دخلی پر انسانی حقوق کے کارکنان کی تنقید
انٹرنیٹ پر کنٹرول کے لیےنئے قانون کی پارلیمان سے منظوری کے خلاف مظاہرے بين الاقوامى -
فرانس کا ترکی سے انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرنے کا مطالبہ
فرانس نے ہفتے کے روز ترکی کی جیل میں دوران حراست بھوک ہڑتال کے دوران جاں بحق ہونے والی خاتون وکیل کے معاملے پر انقرہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ... بين الاقوامى