امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ایک ذمے دار کا کہنا ہے کہ امریکا نے ترکی کو F-35 لڑاکا طیارے کے پروگرام سے نکالے جانے کے حوالے سے انقرہ کو سرکاری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ یہ بات ترک سرکاری خبر رساں ایجنسی "اناضول" نے بتائی۔
مذکورہ ذمے دار کے مطابق امریکا نے 2006ء میں ترکی سمیت نو ممالک کی جانب سے دستخط کردہ مفاہمتی یادداشت ختم کر دی ہے۔ بقیہ آٹھ شریک ممالک نے نئی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دیے ہیں اور ترکی کو موجودہ صورت حال کی اطلاع دے دی گئی ہے۔
نئی یادداشت پر دستخط کرنے والے ممالک میں امریکا، برطانیہ، اطالیہ، ہالینڈ، کینیڈا، آسٹریلیا، ڈنمارک اور ناروے شامل ہیں۔

انقرہ حکومت نے 100 سے زیادہ F-35 لڑاکا طیاروں کا آرڈر دیا تھا اور ترکی اس کی تیاری کے واسطے پرزے بھی بنا رہا ہے۔ تاہم اسے 2019ء میں اس پروگرام سے علاحدہ کر دیا گیا تھا۔ یہ اقدام انقرہ کے ماسکو سے S-400 روسی دفاعی نظام خریدنے کے سبب اٹھایا گیا۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ دفاعی نظام F-35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ ہے۔
گذشتہ برس دسمبر میں امریکا نے اس روسی دفاعی نظام کے سبب ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان پابندیوں کے ذریعے ترکی کی دفاعی صنعت اور اس سیکٹر کے سینئر ذمے داران کو ہدف بنایا گیا۔
انقرہ حکومت نے لڑاکا طیارے کے پروگرام میں دوبارہ قبول کیے جانے کے واسطے دباؤ کے لیے امریکی لیگل فرمArnold & Porter کی خدمات حاصل کی تھیں۔