بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہفتے کے روز سیکڑوں افراد نے کروناوائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کے قواعد وضوابط کے خلاف ایک پارک میں مظاہرہ کیا ہے۔ پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اورپانی توپ کا استعمال کیا ہے۔
’’بُوم2‘‘ کے نام سے احتجاج میں زیادہ تر نوجوان شریک تھے اور انھوں آن لائن اس مظاہرے کو منظم کیا تھا۔بیلجیئن وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے مظاہرین پر زوردیا تھا کہ وہ احتجاج کے لیے پارک میں اکٹھے نہ ہوں۔ حکومت نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکڑوں پولیس اہلکارپارک میں تعینات کیے تھے۔
مظاہرین نے برسلز میں واقع سب سے بڑے پارک بوئس ڈی لا کیمبرے میں احتجاج کے دوران میں آتش بازی بھی کی ہے اور بعض نےمیزائل چلائے ہیں۔اس کے بعد حکام نے پولیس کوطلب کرلیا تھا۔
پولیس نے پہلے ٹویٹر پر یہ کہا کہ ’’حفظان صحت کے قواعد کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے‘‘۔اس کے بعد لاؤڈ اسپیکروں سے آراستہ ڈرونز کے ذریعے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء کو ماسک پہننے اور فاصلہ اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی رہی ہے۔
پولیس نے ان اعلانات کے بعد مظاہرین کو پارک سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کردی تھی لیکن بعض نوعمر مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’’ہم یہاں اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے آئے ہیں اور مزید ماسک نہیں پہنیں گے‘‘۔
بیلجیئم میں اس وقت کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قومی سطح کا دوسرا لاک ڈاؤن چل رہا ہے۔اکتوبر 2020ء سے ملک میں بار اور ریستوران بند ہیں۔ملک میں اس وقت شہریوں کو کووِڈ-19 کی ویکسین لگائی جارہی ہے۔8مئی سے گھر سے باہر کھانا کھانے اور پینے پلانے کی سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی۔