امریکانےایران کے منجمد7ارب ڈالر کے اجرااور قیدیوں کے تبادلے کی تردیدکردی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکا نے ایران کے بیرون ملک میں منجمد سات ارب ڈالرز کے فنڈز کے اجرا اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ڈیل کی اطلاعات کی تردید کردی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اتوار کو یہ اطلاع دی ہے کہ تہران جاسوسی کے الزام میں جیلوں میں بند چارامریکیوں کو رہا کردے گا۔اس کے بدلے میں امریکا چار ایرانی قیدیوں کورہا کرے گا۔اس کے علاوہ بیرون ملک ایران کی منجمد کی گئی سات ارب ڈالر کی رقوم کو بھی جاری کردے گا۔

Advertisement

لیکن امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نے ایران سے ایسی کسی سودے بازی کی تردید کی ہے۔

سرکاری ٹی وی نے ایران کے ایک غیرشناختہ عہدہ دار کے حوالے سے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اگر برطانیہ ایران کے ملکیتی فوجی آلات کا قرضہ چکا دیتا ہے تو اس کے بدلے میں تہران میں قید برطانوی ، ایرانی شہری نازنین زغری ریٹکلف کو بھی رہا کردیا جائے گا۔برطانوی دفتر خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اس رپورٹ کی تردید کردی ہے۔

ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ’’باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے امریکا میں جیل میں قید چارایرانیوں کی رہائی سے اتفاق کیا ہے۔ان ایرانیوں کو امریکا کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔ایران ان کے بدلے میں چارامریکی جاسوسوں کو رہا کردے گا۔‘‘

اس نے مزید کہا کہ ’’نازنین زغری کی برطانیہ کی جانب سے ایران کو 40 کروڑ پاؤنڈ ادائی کے بدلے میں رہائی کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے اور بائیڈن انتظامیہ نے ایران کو سات ارب ڈالرادا کرنے سے اتفاق کیا ہے۔‘‘

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے اس طلاع کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’’قیدیوں کے تبادلے سے متعلق رپورٹس نادرست ہیں۔‘‘وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف ران کلین نے بھی ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ چار امریکیوں کی رہائی سے متعلق ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پایا ہے۔‘‘

ویانامیں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس میں امریکا کی واپسی کے بارے میں اپریل سے بات چیت جاری ہے۔اس میں امریکااور ایران کے مذاکرات کار بالواسطہ شریک ہیں۔ایران جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس کی شرائط کی پاسداری سے قبل امریکا سے تمام اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔

یورپی ممالک ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی صرف اصل شکل میں بحالی چاہتے ہیں اور وہ ایران کی مشرقِ اوسط کے خطے میں دوسری سرگرمیوں پر زور نہیں دے رہے ہیں جبکہ امریکا خطے میں ایران کے تخریبی کردار کا بھی خاتمہ چاہتا ہے اور وہ اس سے متعلق بعض شقوں کا اضافہ چاہتا ہے۔

ایران ان مذاکرات میں اپنے منجمد فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے تیل کی آمدن کی مد میں 20 ارب ڈالر جنوبی کوریا ، عراق اور چین ایسے ممالک میں منجمد پڑے ہیں۔ان ممالک نے نومبر 2018ء میں ایران کے خلاف امریکا کی پابندیوں کے نفاذ کے بعد ان رقوم کو منجمد کردیا تھا اور اب تک یہ جاری نہیں کی گئی ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں