سعودی نوجوان سامی مزین نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ کڑھائی کرنے کا شوق اور ولولہ ایک روز اسے تاریخ کا مہنگا ترین سِلا ہوا کپڑا تیار کرنے والے کارکنان میں شامل کر دے گا۔ اس لباس کی قیمت 2 کروڑ سعودی ریال تک پہنچی ہوئی ہے۔
سامی مزین خانہ کعبہ کا غلاف تیار کرنے والے کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں کپڑے کو "سونے چاندی سے مزین" کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ "بیت اللہ کے لیے میرے دل میں موجود محبت اور شوق مجھے معزز ترین پیشے تک لے آیا۔ یہ پیشہ ہے بیت اللہ کے غلاف کی سلائی ، میری آرزو تھی کہ میں حرمین شریفین بالخصوص بیت اللہ کے خدام میں شامل ہو جاؤں"۔
سامی کے مطابق اس نے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریذیڈنسی میں درخواست پیش کی اور اللہ کے فضل سے اسے ملازمت مل گئی۔ بعد ازاں سامی نے پیشہ وارانہ تربیت کے ادارے میں 9 ماہ کا کورس مکمل کیا۔ اس طرح سامی نے کام شروع کیا اور اپنے ساتھیوں کے تجربے سے بھی مستفید ہوا جن میں سے بعض افراد 30 برس سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ سامی گذشتہ 5 برس سے غلاف کعبہ 'کسوہ' کی تیاری میں کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ نے مسجد حرام کے ملحقہ علاقے "اجیاد" میں بیت اللہ کے غلاف کی تیاری کے لیے پہلی جگہ بنانے کا حکم جاری کیا تھا۔ بعد ازاں 1383 ہجری میں کسوہ تیار کرنے والے کارخانے کو "جرول" کے علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔ آخر کار 7 ربیع الثانی 1397 ہجری بروز ہفتہ بیت اللہ کا غلاف تیار کرنے والا کارخانہ "ام الجود" میں نئی عمارت منتقل ہو گیا۔ اس عمارت کو جدید ترین مشینوں سے لیس کیا گیا۔
خانہ کعبہ کے غلاف کی تیاری میں کارکنان کی مختلف نوعیت کی صلاحیتوں اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں رنگوائی، تجربہ گاہ، خود کار بُنائی، چھپائی، سونے کی کڑھائی، کپڑوں کو اکٹھا کرنا اور غلاف کی تبدیلی شامل ہے۔