امریکاکادوحوثی لیڈروں پرمآرب میں فوجی کارروائی میں کردار پرپابندی عاید کرنے کا عندیہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکا یمن کی حوثی ملیشیا کے دو لیڈروں کے خلاف صوبہ مآرب میں جنگی کارروائی میں قائدانہ کردار پر پابندی عاید کردے گا۔

امریکا کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹِم لنڈرکنگ نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں حوثیوں کے خلاف تادیبی اقدام کا عندیہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’امریکا حوثیوں کے اقدامات سے مطمئن نہیں۔اس لیے اب وہ دو حوثی لیڈروں پر پابندیاں عاید کرے گا کیونکہ وہ بین الاقوامی برادری کو یہ دکھانا چاہتا ہے کہ اس نے دباؤ کے لیے لیور بھی رکھا ہوا ہے۔‘‘

لنڈرکنگ کو صدر جوبائیڈن نے جنوری میں منصب سنبھالنے کے بعد یمن کے لیے اپنا خصوصی ایلچی مقرر کیا تھا۔انھوں نے اس کے بعد سے خطے کے پانچ دورے کیے ہیں۔انھوں نے بتایا ہے کہ ان کے حالیہ دورے کے موقع پر حوثی لیڈروں نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفیتھس سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

البتہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی حوثیوں سے آخری ملاقات کب ہوئی تھی۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’’میری حوثیوں سے ملاقات پر انتظامیہ کی جانب سے کوئی قدغن عاید نہیں ہے۔میں اس راہ ورسم کو ایک تعمیری عمل سمجھتا ہوں۔‘‘

انھوں نے حوثیوں کی مآرب میں یمنی حکومت کی فورسز کے خلاف جنگی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں جیتنے والے نہیں۔

لنڈرکنگ کا کہنا تھا کہ ’’ اگر وہ جارحانہ کارروائی نہیں کرتے،اگر وہ امن کے لیے عزم ظاہر کرتے،اگر تمام فریق اقوام متحدہ کے ایلچی سے تعمیری بات چیت کرتے تو پھر کسی پر بھی پابندیاں عاید کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔

وہ قبل ازیں یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ امریکا حوثیوں کے ساتھ ابلاغ کے لیے بڑے جارحانہ انداز میں چینل استعمال کررہا ہے لیکن انھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی تھی۔

انھوں نے قبل ازیں فروری میں مسقط میں ملاقات میں حوثیوں پر زوردیا تھا کہ وہ مآرب میں سرکاری سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی فوجی کارروائی روک دیں اور سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں۔

واضح رہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے فروری میں حوثی ملیشیا اور اس کے لیڈروں کے نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے حذف کردیے تھے۔سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے حوثی ملیشیا کو اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں دہشت گردتنظیم قراردیا تھا۔

صدربائیڈن نے ان کے بعض دوسرے فیصلوں کی طرح اس اقدام کو بھی کالعدم قراردے دیا تھا۔اس کے تحت حوثی ملیشیا کے لیڈر اور دوسینیر عہدے داروں کے نام خصوصی عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کردیے تھے۔

مگراس کے باوجود حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے شہروں کی جانب ڈرون اور بیلسٹک میزائلوں سے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس کے ردعمل میںامریکا کے محکمہ خزانہ نے حوثی ملیشیا کے دوکمانڈروں منصورالسعدی اور احمد علی احسن الحمزی کے نام پابندیاں کا شکار افراد کی فہرست میں شامل کر لیے تھے۔ان پر حوثی ملیشیا کی فورسز کے یمنی شہریوں ، سرحدی اقوام اور بین الاقوامی پانیوں میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں