ایران

ایران:صرف 7 صدارتی امیدواراہل قرار،لاریجانی سمیت کئی معروف نام مسترد

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کی شورائے نگہبان نے آیندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں صرف سات امیدواروں کوحصہ لینے کا اہل قراردیا ہے اور پارلیمان کے سابق اسپیکرعلی لاریجانی سمیت سیکڑوں امیدواروں کو نااہل قرار دے دیا ہے۔

ایران کی وزارت داخلہ کے مطابق شورائے نگہبان نے منگل کے روز جن سات صدارتی امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی ہے، ان میں عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی سب سے نمایاں ہیں۔ان کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ وہ رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب خاص ہیں،اس لیے ان کے صدر منتخب ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

Advertisement

قدامت پسند ابراہیم رئیسی کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں کہ وہ آیت اللہ خامنہ ای کے جانشین ہوسکتے ہیں۔اب وہ 18 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایرانی قدامت پسندوں کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

60 سالہ ابراہیم رئیسی نے 2017ء میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا مگر وہ موجودہ صدر حسن روحانی سے ہار گئے تھے۔اگر وہ ان صدارتی انتخاب میں بھی شکست سے دوچار ہوجاتے ہیں تو پھر ان کا آیت اللہ خامنہ ای کی جگہ رہبرِاعلیٰ بننے کا امکان معدوم ہوجائے گا۔

شورائے نگہبان نے جن دوسرے صدارتی امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی ہے،ان میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ اور مصالحتی کونسل کے موجودہ سیکریٹری محسن رضائی ،سابق اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور مرکزی بنک کے سابق گورنر عبدالناصر ہمتی شامل ہیں۔

دوسرے تین امیدوار رکن پارلیمان امیرحسین غازی زادہ ہاشمی ، رکن پارلیمان علی رضا زادہ زاکانی اور سابق نائب صدرمحسن مہرعلی زادہ کو نسبتاً کم زور سیاست دان خیال کیا جارہا ہے اور وہ مذکورہ بالا امیدواروں کے مقابلے میں کوئی زیادہ معروف بھی نہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر کے نامزدبارہ ارکان پر مشتمل شورائے نگہبان صدارتی امیدواروں کی اہلیت کی جانچ پرکھ کرتی ہے،اس نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے 592 امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پرتال کی ہے اور ان میں سے صرف سات امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی ہے۔

اس نے غیرمتوقع طور پرپارلیمان کے سابق اسپیکر علی لاریجانی کو نااہل قراردیا ہے۔وہ ماضی میں ایران کے اعلیٰ مذاکرات کاررہ چکے ہیں اور انھوں نے 2015ء میں ایران کی عالمی طاقتوں سے جوہری ڈیل کی بھرپورحمایت کی تھی۔یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ ابراہیم رئیسی کے مقابلے میں صدارتی انتخاب میں مضبوط امیدوار ثابت ہوں گے۔

اس غیرمنتخب شوریٰ نے ایران کے موجودہ نائب صدر اسحاق جہانگیری اور سابق صدر محمود احمدی نژاد کو بھی نااہل قراردے دیاہے۔

احمدی نژاد کی نااہلی متوقع تھی کیونکہ انھیں 2017ء میں بھی دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔انھوں نے حال ہی میں کہا ہے کہ اگر انھیں صدارتی انتخابات میں بہ طورامیدوار حصہ لینے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ ان کا بائیکاٹ کردیں گے۔

مقبول خبریں اہم خبریں