ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت نہیں دی جا سکتی: اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر
اسرائیلی انٹلی جنس کے وزیر ایلی کوہن نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ نمٹنے کے لیے تمام آپشنز کھلے ہیں۔ ہم اسے جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ہے۔ شام ، یمن کے علاوہ لبنان اور غزہ میں بھی ایران کی کھلی مدخلت جاری ہے۔
یوسی کوہن نے کہا کہ ایران ان ممالک میں گروہوں کو مسلح کر رہا ہے۔یہ ایک خطرناک ٹیومر ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شام میں کیا ڈھونڈ رہا ہے کیوں کہ اس نے وہاں اسکول اور اسپتال نہیں بنائے ہیں۔
وزير الاستخبارات الإسرائيلية لـ #العربية إيلي كوهين: لا يمكن السماح لـ #إيران بإمتلاك سلاح نووي pic.twitter.com/ngofqdv84J
— العربية (@AlArabiya) May 27, 2021
انہوں نے غزہ کے معاملے پر بھی زور دیا اور کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا اس سے عرب ممالک کے ساتھ امن معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے میں واپسی پر ایران کے خلاف پابندیوں کا جائزہ لے گا۔
پانچواں راؤنڈ
امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کے روز ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور شروع ہو رہا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد 2015ء ایٹمی معاہدے پر امریکا کو واپس لانا اور ایران کو ایٹم بم تیار کرنے سے روکنا ہے۔
امریکا ان مذاکرات میں براہ راست حصہ نہیں لے رہا ہے لیکن ایران کےلیے صدر جو بائیڈن کے خصوصی ایلچی روب مالے کی سربراہی میں ایک امریکی وفد آسٹریا کے دارالحکومت میں موجود ہے۔ جرمنی ، فرانس ، برطانیہ ، روس اور چین مذاکرات میں شامل ہیں۔ دیگر طاقتوں کے نمائندوں نے بالواسطہ مذاکرات کی سہولت کے لیے امریکا اور ایرانی ٹیموں کے مابین شٹلنگ دوروں کا انعقاد کیا۔