ایران میں گرفتارفرانسیسی کے خلاف جاسوسی اور پروپیگنڈا کے الزام میں مقدمہ تیار
ایران میں پراسیکیوٹروں نے ایک فرانسیسی شہری کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اورکہا ہے کہ اس کے خلاف ایرانی نظام مخالف پروپیگنڈا اور جاسوسی کے الزامات میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
اس کے وکیل سعید دہقان نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کوبتایا ہے کہ بنیامین برائیری 1985 میں پیدا ہوا تھا۔اس کو مئی 2020ء میں ایک ممنوعہ علاقے میں ڈرون اڑانے اور تصاویرلینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران میں جاسوسی کی سزا موت ہے جبکہ نظام مخالف پروپیگنڈا کے الزام میں تین ماہ سے ایک سال تک سزا سنائی جاسکتی ہے۔
سعید دہقان نے بتایا ہے کہ فرانسیسی شہری کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور پراسیکیوشن نے الزامات کی تصدیق کردی ہے۔اب پراسیکیوٹر فردجرم تیار کررہے ہیں۔پھر اس کو ایک انقلابی عدالت کو بھیجا جائے گا اور عدالتی کارروائی شروع ہوجائےگی۔
برائیر ایران کے شمالی شہر مشہد میں زیرحراست ہیں۔اس کے خلاف فساد فی الارض اور شراب پینے کاالزام بھی عاید کیا گیا تھا۔ایرانی قانون کے تحت یہ سب سے سنگین الزام ہے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں کوڑے مارنے کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے لیکن تحقیقات کے بعد استغاثہ نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔
ایران کی جانب سے برائیر کے خلاف مقدمہ چلانے کے اعلان سے چند روز قبل ہی اس کی بہن بلندین برائیر کا فرانسیسی ہفت روزہ لی پوائنٹ میں صدر عمانوایل ماکروں کے نام ایک کھلا خط شائع ہواتھا۔اس میں انھوں نے صدر سے اپنے بھائی کی رہائی کے لیے اقدامات کی اپیل کی تھی۔
انھوں نے لکھا کہ ایران میں ان کے بھائی کے خلاف بے بنیاد الزامات عاید کیے گئے ہیں اور وہ ایک ’’مذاکراتی آلہ‘‘ بن چکے ہیں۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مارچ میں ایک بیان میں کہا تھا کہ’’برائیر کو قونصلرمعاونت حاصل ہے،وہ اس سے استفادہ کررہے ہیں اور تہران میں فرانسیسی سفارت خانہ اس سے رابطےمیں ہے۔‘‘