کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو میں پاکستانی نژاد مسلمان خاندان کے چار افراد کو گاڑی تلے روند کر ہلاک کیے جانے کے بعد جہاں اس عمل کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے وہیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اس پر سخت ردعمل دیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اونٹاریو میں ایک پاکستانی نژاد خاندان کے چار افراد کا قتل ’دہشت گردی‘ ہے۔ یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا جو ہماری کمیونٹیز میں سے ایک کے دل میں پنپنے والی نفرت کا نتیجہ تھا۔‘

اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ’اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ نسل پرستی اور نفرت اس ملک (کینیڈا) میں نہیں ہے تو میں ان کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہسپتال میں ایک بچے کو ایسے پرتشدد واقعے کی وضاحت کیسے پیش کریں گے؟ آپ کیسے ان خاندانوں سے نظریں ملا کر کہہ سکتے ہیں کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت نہیں ہے؟‘
یاد رہے کہ اتوار کی شام اونٹاریو کے شہر لندن میں پیش آنے والے ایک واقعے میں ایک 20 سالہ مقامی شخص نے اپنی گاڑی اس خاندان پر اس وقت چڑھا دی تھی جب وہ اپنے گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے۔
اس واقعے میں اس خاندان کا صرف ایک نو سال کا بچہ زندہ بچ پایا ہے جو ہسپتال میں داخل ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 46 سالہ فزیوتھراپسٹ سلمان افضل، ان کی اہلیہ اور پی ایچ ڈی کی طالبہ 44 سالہ مدیحہ سلمان، نویں جماعت کی طالبہ 15 سالہ یمنیٰ سلمان اور اُن کی 74 سالہ ضعیف دادی شامل ہیں۔

حکام نے اسی روز ایک قریبی پارکنگ لاٹ سے واقعے میں ملوث نیتھانیئل ویلٹ مین نامی نوجوان کو گرفتار کرلیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ خاندان پر حملے کی وجہ ان کی مذہبی شناخت تھی۔
متاثرہ خاندان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والا نو سالہ بچے کا ہسپتال میں علاج جاری ہے جہاں وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔

جسٹن ٹروڈو کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سب امید کرتے ہیں کہ اس چھوٹے بچے کے زخم جلد ٹھیک ہو جائیں حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ اس بزدلانہ اسلامو فوبک حملے کی وجہ سے اسے طویل عرصے تک دکھ، ناسمجھی اور غصے کے ساتھ زندگی گزارنا ہو گی۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے منگل کی شام مرحوم خاندان کی یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی جس میں ہزاروں افراد موم بتیوں، پھولوں اور کارڈز کے ساتھ شریک ہوئے۔

اس موقع پر مسجد کے باہر پھول رکھنے کے بعد سوگواران سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ ان کی حکومت کارروائی کرے گی تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ ایک شیطانی فعل تھا۔ لیکن آج یہاں کے لوگوں کی روشنی اور افضل کے خاندان کی زندگی کی روشنی ہمیشہ تاریکی کو مٹاتی رہے گی۔‘
اس حملے کے نتیجے میں ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور لندن کی طرح ٹورنٹو، وینکوور اور کینیڈا کے دوسرے شہروں میں بھی اس قسم کی تعزیتی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اس حملے کی بھر پور مذمت کی جا رہی ہے۔ ’آوور لندن فیملی‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ منگل کی شام تک دس ہزار سے زیادہ پوسٹس کی گئیں۔