فرانس کے صدر عمانویل ماکروں نے ایک شہری کی جانب سے تھپڑ رسید کرنے کے واقعے کو انتہا پسند مشتدد افراد کا ذاتی فعل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں کو سیاسی ڈائیلاگ پر حاوی نہیں ہونے دینا چاہئے۔
ماکروں کو گذشتہ روز فرانس کے مشرقی علاقے میں دورے کے موقع پر استقبالیہ تقریب میں کھڑے ایک شخص نے ہاتھ ملانے کے بعد منہ پر تھپڑ رسید کیا تھا، جس کے بعد صدر کے حفاظتی دستے میں شامل پولیس اہلکاروں نے تھپڑ مارنے والے فرد کو حراست میں لے لیا تھا۔
تھپڑ مارنے والے شخص کے خلاف سرکاری اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنانے کی پاداش میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چھے مہینے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
Avec la réouverture des restaurants, c'est notre gastronomie mais aussi l'agriculture française qu'il faut célébrer. Je veux saluer une nouvelle fois nos agriculteurs. Ils nous ont permis de bien nous nourrir pendant le confinement, ils ont permis au pays de tenir. Merci !
— Emmanuel Macron (@EmmanuelMacron) June 8, 2021
واقعے کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے تھپڑ رسید کرنے کے معاملے سے درگزر کی پالیسی اختیار کی ہے۔ اپنی پہلی ٹویٹ میں انھوں نے کسانوں کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر تھپڑ کے واقعے کی گونج کم کرنے کی خاطر اس سے اغماض برتنے کے بعد فرانس میں زراعت کے موضوع پر پہلی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’’ریستوران کھلنے کے بعد ہمیں کھانا پکانے اور فرانس کی زراعت کا خیر مقدم کرنا چاہیے ۔۔۔ میں اپنے کسانوں کو ایک مرتبہ پھر مبارک باد دینا چاہتا ہوں ۔۔ انھوں نے ہمیں لاک ڈاؤں کے دوران لذت کام ودہن سے سرفراز رکھنے کے لئے بھرپور محنت کی، ملک کو رواں دواں رکھا ۔۔۔۔ اس پر آپ کا شکریہ۔‘‘