کل اتوار کے روز عراق میں امریکی فوج کے زیراستعمال عین الاسد فوجی اڈے پر ہونے والے راکٹ حملوں کے بعد عراقی سیکیورٹی فورسزنے ان حملوں میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
العربیہ اور اس کے برادر ٹی وی الحدث کے نامہ نگاروں نے عراقی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی ایئربیس پر راکٹ حملوں میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیاگیا ہے
عراق کے سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ الانبار گورنری میں انٹیلی جنس حکام نے راکٹ حملوں کے ملوث عناصر کےخلاف سرچ آپریشن کیا اور کل اتوار کے روز راکٹ باری کرنےوالے چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف کارروائی راکٹ حملوں کے بعد کی گئی۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملوں میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اعلیٰ سطح سے احکامات دیئے گئے تھے۔
خیال رہےکہ عراق میں امریکی فوجیوں کے زیراستعمال عین الاسد ائیربیس پراتوار کے روز ایک اور راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔
اس حملے سے 10 روز قبل امریکا نے عراق میں اپنے فوجیوں یا شہریوں پر اس طرح کی راکٹ باری یا ڈرون حملوں میں ملوّث افراد کے بارے میں اطلاع دینے والے شخص کے لیے 30 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔
عراق میں 2019ء سے امریکا کی تنصیبات یا اس کے زیراستعمال فوجی اڈوں پر راکٹ حملے جاری ہیں۔اس سال کے آغاز کے بعد سے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر 43 حملے کیے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ امریکی فوجیوں کے اڈوں اور انھیں سامان مہیا کرنے والے عراقی قافلوں کو بھی راکٹ یا میزائل حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
مغربی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد ائیربیس پر اس سے پہلے تین مارچ کو دس راکٹ داغے گئے تھے۔اس حملے میں اتحادی فورسز کے ساتھ کنٹریکٹر کے طور پرکام کرنے والا ایک امریکی شہری دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔
اس راکٹ حملے میں تین گاڑیاں استعمال کی گئی تھیں اور ان سے اس فوجی اڈے پر کاتیوشا راکٹ فائر کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ امریکا نے فروری میں عراق اور شام کے درمیان واقع سرحد پر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانے کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد عراق میں امریکا کی تنصیبات پر حملوں میں تیزی آئی تھی۔
امریکا ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر عراق میں اپنی تنصیبات اور فوجیوں پر راکٹ اور ڈرون حملوں کے الزامات عاید کرتا رہتا ہے۔عراق میں ایران کی حامی ملیشیاؤں کے جنگجو آئے دن امریکا کی تنصیبات اور فوجی اڈوں پر راکٹ داغتے رہتے ہیں یا بارود سے لدے ڈرونز سے حملے کرتے رہتے ہیں مگر آج تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔