حزب اللہ کا ریاست کو چیلنج ، ایک بار پھر ایران سے ایندھن درآمد کرنے کا عندیہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان کے وزیر توانائی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ لبنان ایندھن کی درآمد کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تاہم حزب اللہ ملیشیا نے ایک بار پھر ملک میں سرکاری حکام کو چیلنج کر دیا۔ لبنان اس وقت کئی دہائیوں کے بد ترین اقتصادی اور سیاسی بحران میں غرق ہے۔

تہران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے سربراہ حسن نصر اللہ نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں قلت جاری رہنے کی صورت میں وہ ایران سے ایندھن درآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نصر اللہ کے مطابق اس امکان کے حوالے سے تمام لوجسٹک اقدامات پورے کر لیے گئے ہیں!.

Advertisement

جمعے کی شام متعدد مقامی ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے خطاب میں نصر اللہ نے عندیہ دیا کہ یہ اقدام مرکزی بینک کے ذریعے ہر گز عمل میں نہیں آئے گا تا کہ امریکی پابندیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم انہوں نے زیادہ وضاحت نہیں کی۔

دوسری جانب لبنان میں امریکی خاتون سفیر ڈروتھی شیا سے جب یہ پوچھا گیا کہ ایرانی ایندھن کی کھیپ بیروت کی بندرگاہ پہنچنے کی صورت میں امریکا کا رد عمل کیا ہو گا ،،، تو خاتون سفیر کا کہنا تھا کہ یہ تجویز قابل نفاذ نہیں۔

ڈروتھی کے نزدیک ایران ایک ایسی تابع دار نوعیت کی ریاست تلاش کر رہا ہے جس کو وہ اپنے ایجنڈے کی پیروی کے واسطے استعمال کر سکے۔

نصر اللہ کا بیان لبنانی حکومت کے فیصلے کے لیے واضح چیلنج ہے۔ لبنانی حکومت باور کرا چکی ہے کہ وہ اس آپشن پر غور نہیں کر رہی بالخصوص اس سے ملک ایک بڑے بین الاقوامی بحران میں ڈوب جائے گا۔ اس لیے کہ ایران اور اس کا تیل کا سیکٹر سخت پابندیوں میں ہے۔

یاد رہے کہ جون کے اوائل میں نصر اللہ نے یہ کہا تھا کہ ایران لبنان کو مقامی کرنسی کے عوض ایندھن فراہم کر سکتا ہے۔

لبنان میں ایندھن کے بڑھتے سنگین بحران کے نتیجے میں گاڑیاں چلانے والے افراد تھوڑے سے پٹرول کے لیے گھنٹوں طویل قطاروں میں انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ لبنانیوں کی ایک بڑی تعداد حزب اللہ پر الزام لگاتی ہے کہ وہ اپنے زیر کنٹرول سرحدی گزر گاہوں کے راستے شام پٹرول اسمگل کر رہی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں