صدر جوبائیڈن کا عراق اور شام میں ایرانی ملیشیاوں پرحملے کا فیصلہ درست ہے: وائٹ ہاؤس

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کا عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں پر حملہ کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔ اس حملے کا مقصد دفاع کے لیے اقدامی کارروائی کے ساتھ یہ ثابت کرنا کہ ایران ایک بُرا فریق ہے۔

اس کے علاوہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے العربیہ کو بتایا کہ واشنگٹن کو خطے میں امریکیوں کو نشانہ بنائے جانے والے کسی بھی حملے کا جواب دینے کا حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا عراق میں ہماری تنصیبات پر حملوں کی ذمہ دار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراق اور شام میں ہمارے حملے ایک پیغام ہے کہ ہم اپنی افواج پر کسی بھی طرح کے حملے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ایران کے ساتھ تنازع کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے عراق میں اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے۔

پینٹاگان کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اپنی افواج پر ہونے والے کسی بھی حملے کا جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے عراق اور شام میں اپنے حملوں کے نتائج کا اندازہ نہیں کیا ہے لیکن اس کا خیال ہے کہ وہ کامیاب ہیں۔

دوسری جانب عراقی فوج کے ترجمان نے اپنی سرزمین پرامریکی فوجی کارروائی کو عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

بعدازاں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیاؤں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں "عراق کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی" قراردیا۔

انہوں نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ عراق اپنی سرزمین کو تسیری قوت کے لیے اکھاڑے کے طورپر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

مقبول خبریں اہم خبریں