موٹاپے کا شکار بہت سے لوگ وزن کم کرنے کے لیے طرح طرح کے ڈائٹ پروگراموں پر عمل کرنے کے باوجود مطلوبہ مثبت نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو کی ویب سائٹ کے مطابق محققین اور ماہرین کی ایک ٹیم نے موٹاپا کی وبا کو روکنے کی عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے تحت وزن کم کرنے کے لیے دنیا کا پہلا آلہ تیار کیا ہے۔
ویب سائٹ نے وضاحت کی کہ آلہ جسے "ڈینٹل سلم ڈائیٹ کنٹرول" کہا جاتا ہے۔ ایک بہت ہی چھوٹا مقناطیسی لاک ہے جو مریض کے اوپر والے اور نچلے دانتوں میں کسی اسپیشلسٹ کے ذریعے نصب کیا جاتا ہے۔
یہ لاک صارف کو صرف 2 ملی میٹر منہ کھولنے کی اجازت دیتا ہے جو اسے مائع غذا تک محدود رکھتا ہے، لیکن ساتھ ہی سانس لینے کے عمل کو متاثر کیے بغیر اسے آزادانہ طور پر بولنے کی اجازت دیتا ہے۔

ہفتے میں 6.36 کلوگرام وزن کم
نیوزی لینڈ کے شہر ڈنیڈن میں اس تجربے میں شامل افراد نے دو ہفتوں میں اوسطا 6.36 کلوگرام وزن کم کیا اور وہ اپنا وزن کم کرنے کا سفر جاری رکھنے کے لیے پرجوش ہیں۔
یونیورسٹی آف اوٹاگو ہیلتھ سائنسز کے سینیر محقق پروفیسر پال برنٹن نے وضاحت کی کہ موٹاپے میں مبتلا افراد کے لیے یہ آلہ کارآمد، محفوظ اور ارزاں ذریعہ ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ دانتوں کے ماہر کے ذریعہ انسٹال کیا جائے گا جو اسے کثرت سے لگانے اور ہٹانے صلاحیت رکھتا ہو اور ہنگامی حالت میں اسے نکالنے کے لیے دستیاب ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو کامیابی سے وزن کم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ تعمیل ہے اور یہ آلہ انھیں نئی عادات قائم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس سے وہ تھوڑی دیر کے لیے کم کیلوری والی خوراک پر قائم رہ سکتے ہیں۔

شوگر کے مریضوں کے لیے اکسیر
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ آلہ ان سرجریز کا ایک اچھا متبادل ہے جنہیں کچھ لوگ وزن کم کرنے کے لیے کراتے ہیں۔
برنٹن نے وضاحت کی کہ موٹاپا کے صحت کے لیے خطرات کے علاوہ اس میں ذہنی دباؤ، خود اعتمادی کا خاتمہ، کھانے کی خرابیاں، نیز دوسروں کی طرف سے ہراساں کرنے جیسے سنگین نفسیاتی اثرات بھی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ "مقناطیسی تالہ" خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ثابت ہوگا جن کو سرجری کروانے سے پہلے اپنا وزن کم کرنا پڑتا ہے۔ یہ آلہ ذیا بیطس کے مریضوں کے وزن کم کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔