مصر میں ہفتے کے روز جنرل انٹرمیڈیٹ کے عربی زبان کے مضمون کے امتحانی پرچے پر شدید غم و غصے پر مبنی ردود عمل سامنے آ رہے ہیں۔ امتحان میں شریک طلبہ کا کہنا ہے کہ پرچے میں کئی سوالات نصاب کے باہر سے تھے۔
ادھر مصری وزیر تعلیم طارق شوقی نے ان ردود عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ امتحانات کے لیے سوالات رٹنے کے عادی ہو گئے ہیں اور وہ خیالی برتری کے احساس کا شکار ہوتے ہیں۔
ایک مصری سیٹلائٹ چینل سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے طلبہ اور ان کے گھر والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ طویل امتحانات سے متعلق امور پر توجہ اور وقت نہ لگائیں۔ بالخصوص جب کہ طلبہ کے درمیان امتحانی کارکردگی کی مسابقت ٹھوس معیار پر مبنی ہے۔
تاہم چینل کے پروگرام کے میزبان نے مذکورہ امتحانی پرچے میں شامل ایک سوال پوچھ کر مصری وزیر تعلیم کو حیران کر دیا۔ سوال یہ تھا کہ : لفظ "حلیب" (دودھ) کی جمع کیا ہے ؟
اس پر وزیر تعلیم کا جواب تھا کہ "میں نے جوابات یاد نہیں کیے ہوئے اور ہمیں امتحانی پرچے کی جان کاری نہیں ہوتی ہے"۔ انہوں نے بتایا کہ کمپیوٹر سوالات کے بینک سے خود پرچے کے لیے امتحان کا انتخاب کرتا ہے۔