بھارت کامتنازع ریاست کشمیرمیں القاعدہ سے وابستہ دوافراد کی لکھنؤ میں گرفتاری کا دعوی
بھارت میں پولیس نے اتوار کو متنازع ریاست جموں وکشمیر میں برسرپیکار القاعدہ سے وابستہ ایک تنظیم کے دو مشتبہ ارکان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ان دونوں کی گرفتاری ریاست اُترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے عمل میں آئی ہے۔
بھارتی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ دونوں مشتبہ افراد ملک کے یومِ آزادی سے قبل شمالی ریاست میں بم حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ نے ایک چھاپا مار کارروائی میں پکڑا ہے۔
اُترپردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس پرشانت کمار نے نیوزکانفرنس میں بتایا ہے کہ ’’اس مشتبہ جوڑے کا انصارغزوۃ الہند نامی گروپ سے تعلق ہے۔یہ ریاست جموں وکشمیر میں انتہا پسند گروپ القاعدہ کی ایک مقامی ذیلی تنظیم ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’گرفتار مشتبہ افراد بالخصوص لکھنؤ اور دوسرے شہروں میں پُرہجوم مارکیٹوں اور بازاروں کو اپنے حملوں میں نشانہ بنانا چاہتے تھے۔وہ ریاست اُترپردیش میں 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی سے قبل حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔‘‘
ان کے بہ قول دونوں مشتبہ افراد بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انھوں نے اس مقصد کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود حاصل کر لیا تھا۔ان کے قبضے سے اسلحہ ، گولہ بارود اور ایک پریشرککر بھی برآمد ہوا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیرانتظام متنازع ریاست جموں وکشمیر میں 2017ءمیں انصارغزوۃ الہند کی بنیاد رکھی گئی تھی۔اس ریاست سے اس گروپ سمیت مختلف تنظیمیں بھارتی سکیورٹی فورسز کے خلاف آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کررہی ہیں۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں القاعدہ سے بیعت کرنے والے ایک جنگجو ذاکر موسیٰ نے اس گروپ کو تشکیل دیا تھا۔وہ 2019ء میں کشمیرمیں بھارتی سکیورٹی فورسز کے خلاف لڑائی میں مارے گئے تھے۔وہ مبیّنہ طور پر اس متنازع ریاست میں خلافت کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کررہے تھے۔اس سال اپریل میں بھارتی پولیس نے انصارغزوۃ الہند کے نئے سربراہ امتیازشاہ سمیت پانچ مشتبہ جنگجوؤں کو ہلاک کردیا تھا۔
بھارتی پولیس نے گذشتہ سال یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس گروپ کا خاتمہ کردیا گیا ہے لیکن اب کہ پولیس نے اس کے دو وابستگان کو اُترپردیش سے گرفتار کرنے کی اطلاع دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ان کے پاکستان میں بھی روابط موجود تھے۔