طالبان کی پیش قدمی کے بعد بھارت نے قندھار قونصل خانہ کا عملہ واپس بلا لیا
افغانستان میں طالبان کی پیش رفت کے نتیجے میں بھارت نے قندھار میں اپنے قونصل خانے سے عملے کو واپس بلا لیا ہے جبکہ چین نے بھی اپنے شہری ملک واپس منتقل کر لیے ہیں۔
بھارت نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی افغانستان کے سب سے بڑے شہر قندھار کے طالبان کے کنٹرول میں چلے جانے کے پیش نظر وہاں اپنے قونصل خانے سے بھارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ کے چیف ترجمان اریندم باغچی نے ایک بیان میں کہا: ’قندھار شہر کے قریب شدید لڑائی کے باعث وہاں مقیم بھارتی اہلکاروں کو عارضی طور پر نکال لیا گیا ہے۔‘
بگچی نے مزید کہا: ’بھارت افغانستان میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔‘
ان کے مطابق قندھار میں بھارت کا قونصل خانہ عارضی طور پر مقامی عملہ چلا رہا ہے۔
بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعے کو تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ زدہ ملک کی صورت حال کا براہ راست اثر علاقائی سلامتی پر پڑتا ہے۔
طالبان نے جمعے کو افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ افغان سرکاری عہدیداروں نے اس دعوے کو پروپیگنڈا مہم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
چینی شہریوں کا انخلا
بھارت کے ساتتھ ساتھ چین نے بھی افغانستان میں غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر اپنے شہریوں کا انخلا شروع کر دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ایمرجنسی چارٹرڈ سروسز فراہم کرنے والی ایئر لائن نے کہا ہے کہ چین نے افغانستان سے اپنے 210 شہریوں کو نکال لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جمعرات کو جاری ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق ’زیامین ایئرلائن‘ کی ایک پرواز کے ذریعے دو جولائی کو چینی شہریوں کو دارالحکومت کابل سے ووہان منتقل کیا گیا۔
چین کے قونصلر امور کے محکمہ نے بدھ کے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: ’افغانستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بیجنگ حکومت نے افغانستان میں اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغان سرزمین چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اور ہم اس کے لیے ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں۔‘
صدر بائیڈن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ خطے میں دو دہائیوں کے خوں ریز اور طویل ترین جنگ کے بعد امریکی فوجی 31 اگست تک افغانستان سے چلے جائیں گے۔
حالیہ ہفتوں میں جب طالبان نے شمالی افغانستان کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے، حکومت کے زیر کنٹرول چند صوبائی دارالحکومتوں پر بھی طالبان کے قبضے کا خوف بڑھ رہا ہے۔