طالبان جنگ سے نالاں ہیں اور وہ سیاسی سمجھوتا چاہتے ہیں:روس

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

افغانستان میں روسی مندوب زامیر کوپوولوف نے منگل کے روز کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے آخری مراحل میں پہنچنے کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر حملہ کرنے والی طالبان تحریک کے رہ نما 20 سالوں کے بعد کسی بھی تصفیہ تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں.

انہوں نے کہا کہ میں مختلف موقف ہی نہیں ان کے خیالات کے بدلنے کی بات کرہا ہوں۔ میں محسوس کرتا اور دیکھ رہا ہوں کہ وہ سیاسی تصفیہ کے لیے تیار ہیں لیکن ان کے نقطہ نظر سے ایک سیاسی تصفیے کو وقار کے ساتھ پیش کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیس سالوں کے بعد بہت سے طالبان رہ نما یقینا جنگ سے تھک چکے ہیں۔انہیں احساس ہے کہ موجودہ تعطل سے نکلنے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اسی دوران انہوں نے زور دے کر کہا طالبان کے چھوٹے زیادہ "انتہا پسند" جنگجو لڑائی روکنے کے لیے کم راضی ہیں۔

کوپوولوف نے تیسری یا حتی کہ چوتھی نسل کے جذباتی جنگجوؤں کے بارے میں بات کی جو اب بھی انتہائی جذباتی ہیں اور جنہوں نے کبھی بھی آزاد افغانستان میں زندگی گزارنے کا تجربہ نہیں کیا ہے۔"

روسی سفیر کا یہ بیان ہفتہ اور اتوار کو دوحہ کی میزبانی میں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کے ایک دور کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم فریقین نے منصفانہ حل تلاش کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں