وہائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز افغان صدر اشرف غنی سے کہا ہےکہ امریکا افغانستان کی ترقی اور انسانی امداد کے شعبے میں مدد جاری رکھے گا۔
ایک فون کال کے دوران دونوں رہ نماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کی موجودہ کارروائی پرامن تصفیہ کے ان کے عزم کے منافی ہے۔
غنی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ بھی لکھا کہ بائیڈن نے انہیں افغان مسلح افواج کے لیے امریکی تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ صدر غنی اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دونوں ممالک کے مابین تعاون ، افغان حکومت اور افغان فوج کے لئے معاشی اور سفارتی مدد، اور "گذشتہ 20 سالوں کی کامیابیوں کو محفوظ رکھنے" کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔
طالبان مئی سے ہی افغان افواج کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کی قیادت کر رہے ہیں۔ یہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب اگست کے آخر تک افغانستان سے تمام امریکی اور غیر ملکی فوج نکل جائے گی۔
طالبان کے ایک ترجمان نے روسی نیوز ایجنسیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت نے افغانستان کی 90 فیصد علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جبکہ افغان حکومت نےطالبان کے اس دعوےکو مسترد کردیا ہے۔
-
عراق میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے عراقی حکومت کی درخواست پر موجود ہیں: امریکا
امریکی اور عراقی عہدیداروں کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سے سال کے آخر تک عراق چھوڑنے کے ایک معاہدے کے بارے میں خبر کی اشاعت کے جواب میں محکمہ ... بين الاقوامى -
امریکا کابل ہوائی اڈے کے انتظام اورسکیورٹی کے لیے ترک مشن کی مالی معاونت کرے:ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کو چلانے اور اس کی سکیورٹی کے لیے مالی ، لاجسٹیکل اور ... بين الاقوامى -
روس نے طالبان کی جاسوسی کے لیے امریکا کو فوجی اڈوں کی پیش کش کردی
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ واشنگٹن کی جانب سے طالبان کے خلاف انٹیلی جنس کارروائیاں جاری رکھنے کے مختلف امکانات کا جا رہا ہے۔ ایسے میں ... بين الاقوامى