شام میں اسرائیلی حملوں پر پہلی مرتبہ روس کا رد عمل

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

روس نے شام میں ایران کی ملیشیاؤں پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے اب تک خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ ماسکو نے اپنی روش بدل لی ہے۔ اس نے پہلی مرتبہ دھمکی دی ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے لیے شام کی فضائی حدود بند کی جا سکتی ہیں۔

گذشتہ دنوں کے دوران میں روسی وزارت دفاع نے شام میں اسرائیلی حملوں پر تبصرے کے لیے دو علاحدہ بیانات جاری کیے تھے۔

Advertisement

روسی وزارت دفاع کے بیانات میں بتایا گیا کہ شام کی فوج کے پاس موجود روسی فضائی دفاعی نظاموں نے اسرائیل کے زیادہ تر میزائل مار گرائے۔ بیان کے مطابق پہلا حملہ لبنانی فضائی حدود کے راستے ہوئے جب کہ دوسری کارروائی التنف کے علاقے کی جانب سے ہوئی۔ یہ علاقہ شام، اردن اور عراق کے درمیان سرحدی تکون پر واقع ہے۔

مذکورہ دونوں بیانوں کے جاری ہونے کے علاوہ ایک روسی ذریعے نے شام کی فضائی حدود کی بندش کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔

ادھر اسرائیل نے حسب عادت ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

عموما اسرائیلی بم باری میں شام میں ایرانی ملیشیاؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہتھیاروں، راکٹوں اور گولہ بارود کے ڈپوؤں کی تباہی سامنے آتی ہے۔

اسی طرح تل ابیب اس بات کو دہراتا رہا ہے کہ وہ شام میں ایران کے عسکری وجود کو مضبوط بنانے کی کوششیں روکنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے آغاز سے آج تک 14 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔ ان کے نتیجے میں تقریبا 41 اہداف کو نقصان پہنچا۔ ان میں عمارتیں، ہتھیار اور گولہ بارود کے گودام، صدر دفاتر اور دیگر مراکز شامل رہے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں