ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کل جمعرات کو دارالحکومت تہران سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے ایرانی رجیم اور سپریم لیڈر کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اھواز کے عرب مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
ادھر اھواز میں ایرانی پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک احتجاجی اسپتال میں دم توڑ گیا۔
تہران کے جنوب مغربی علاقے رباط کریم میں گذشتہ روز سیکڑوں افراد نے حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین اھواز کے باشندوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے۔
شهروندان رباط کریم از توابع تهران روز چهارشنبه ششم مردادماه در همبستگی با اعتراضات مردمی خوزستان به خیابانها آمدند.
— العربیه فارسی (@AlArabiya_Fa) July 28, 2021
اعتراضات در خوزستان از شامگاه پنجشنبه بیست و چهارم تیر ماه آغاز و علی رغم سرکوب شدید و بازداشت صدها نفر همچنان ادامه دارد.#العربیه_فارسی pic.twitter.com/wwaFNfsJd7
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مظاہروں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ مظاہرین سخت مشتعل ہیں اور وہ ایران کے ظالمانہ نظام کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ مظاہرین نے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے اور حراست میں لیے گئے مظاہرین کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایران کے ضلع عیلام میں سرابلا شہرمیں مظاہرین نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصویر پر مشتمل ایک بورڈ نذر آتش کر دیا۔ مظاہرین نے حکمران نظام کے خلاف اور اھواز کے مظاہرین کی حمایت میں نعرے لگائے۔
ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ الخفاجیہ شہر سے تعلق رکھنے والا 18 سالہ ایک شہری علی عباس الساری دم توڑ گیا۔ الساری 17 جولائی کو ایرانی پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا تھا۔
علی ساری فرزند عباس ۱۸ ساله هفدهم ژوئیه در تظاهرات #خفاجیه (سوسنگرد) بر اثر اصابت گلوله نیروهای امنیتی مجروح شد و صبح چهارشنبه بیست و هشت ژوئیه در بیمارستان جان باخت.#العربیه_فارسی pic.twitter.com/KegKX9QXfZ
— العربیه فارسی (@AlArabiya_Fa) July 28, 2021
ایران میں 15 جولائی سے جاری مظاہروں کےدوران پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے اب تک کم سے کم 9 نہتے مظاہرین ہلاک اور دسیوں زخمی ہوچکے ہیں۔ مظاہروں کا آغاز دو ہفتے قبل اھواز صوبے میں پانی کی قلت کے خلاف ہوا جو اب تقریبا پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔