واشنگٹن اور اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ نیا ایرانی صدر خطے میں مزید تشدد اور عدم استحکام کا سبب بنے گا۔
اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے کہا کہ ابراہیم رئیسی 30 ہزار سیاسی قیدیوں کی پھانسی کے ذمہ دار ہیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نو منتخب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے آئینی حلف اٹھا لیا۔ جمعرات کو پارلیمنٹ سےخطاب میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک شام اور غزہ دونوں میں اپنا کردار جاری رکھے گا۔ انہوں نے 40 سال قبل خمینی کے اعلان کردہ اصولوں سے اپنی وابستگی کے عزم کا اعادہ کیا۔

ابراہیم رئیسی کے صدر منتخب ہونے کے عالمی سطح پریہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سنہ 1988 کے دوران ایران میں سیاسی قیدیوں کےبے دریغ قتل عام میں ملوث رئیسی کو سزا دی جائے۔
پچھلے جون میں ، انسانی حقوق کے کئی کارکنوں اور سابق قیدیوں نے ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی اور 1980 کی دہائی میں ہونے والی بڑے پیمانے پر پھانسیوں میں ان کے کردار کے بارے میں گواہیاں دی تھیں۔
سابق قیدیوں نے برطانوی اخبار ٹائمز کو دیے گئے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رئیسی جب 80 کی دہائی میں ایک نوجوان پراسیکیوٹر تھے تو انہوں نے سیکڑوں قیدیوں کو رجم کرنے اور انہیں مار پیٹ کرنے کی نگرانی کی تھی۔
انہوں نے لزام لگایا کہ وہ اس مرحلے پر ہونے والی زیادتیوں کو جانتے ہیں۔ اپوزیشن کے قیدیوں کو پھانسی دے کر قتل کیا گیا اور بعض کوبلندی سے گرا کر ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے کہا ملک کے 60 سالہ سابق صدر اور چیف جسٹس بدنام زمانہ "ڈیتھ کمیٹی" کے رکن تھے جن پر 1980 کی دہائی میں خمینی کے حکم پر کم از کم 5000 قیدیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔