مصر کے مشرق میں واقع شہر اسماعیلیہ میں اتوار کے روز ایک الم ناک واقعہ پیش آیا۔ اس دوران قریب تھا کہ پھولوں جیسی ایک لڑکی اپنی ماں کے ہاتھوں قتل ہو جاتی۔
تفصیلات کے مطابق مصری طالبہ رنیم وائل موسی نے سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے اس کی ماں کی گاڑی کے ذریعے کچلے جانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے نتیجے میں رنیم زخمی ہو گئی اور اس کی پیڑو کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ رنیم کو حجاب اتار دینے پر اس سزا کا نشانہ بنایا گیا۔

رنیم حال ہی میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے فارغ ہوئی ہے۔ رنیم کا باپ ایک خلیجی ملک میں بطور ڈاکٹر کام کرتا ہے۔ اس نے رنیم کی ماں سے علاحدگی اختیار کر کے دوسری خاتون سے شادی کر لی تھی۔ رنیم نے اپنی ماں کے ساتھ زندگی گزاری جو اسماعیلیہ کے نزدیک القنطرہ شہر میں نرسنگ کے شعبے کی سربراہ ہے۔ رنیم اپنی ماں کی اکلوتی اولاد ہے۔
رنیم کے مطابق بالغ ہوتے ہی اس کی والدہ نے رنیم سے مطالبہ کیا کہ وہ حجاب پہنا کرے۔ رنیم نے واقعتا حجاب پہننا شروع بھی کر دیا تھا تاہم کچھ عرصہ قبل اس نے حجاب اتار دینے کا فیصلہ کیا۔
رنیم کی ماں اسے گاڑی میں اپنے ساتھ لے گئی تا کہ حجاب کے معاملے پر بات کر سکے۔ دوران سفر رنیم نے ماں کو واضح کر دیا کہ وہ حجاب لینے کی خواہش نہیں رکھتی جس پر بحث نے شدت اختیار کر لی۔ رنیم کی ماں نے بات مکمل کیے بغیر بیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ گاڑی سے اتر جائے۔
تاہم رنیم کے گاڑی سے اترتے ہی اس کی ماں نے اپنی بیٹی کو کچلنے کی کوشش کی اور دانستہ طور پر گاڑی ٹکرا دی۔ قریب تھا کہ وہ رنیم کو جان سے مار دیتی تاہم وہ فرار ہو گئی۔ راہ گیروں نے رنیم کو ہسپتال پہنچایا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ اس کی پیڑو کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔
دوسری جانب ٹویٹر پر "حق رنيم" کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ گردش میں ہے۔ اس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مطالبہ کیا ہے کہ رنیم کی ماں کو اس حرکت پر سزا دی جائے۔